Book Name:Sadqa Kay Fawaid

رکھے ہی تھے کہ ایک سائل  ( سوال کرنے والے )  نے دروازے پر کھڑے ہوکرسوال کردیا۔ حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہ عَنْہ نے وہ انگور سائل کو دینے کا کہا تو میں نے عرض کی : اس میں سے کچھ تو تناو ُل فرما لیجئے ، تھوڑے سے تو چکھ لیجئے۔فرمایا : نہیں ، یہ اسے دے دو۔تو میں نے وہ سائل کو دے دیئے پھر میں نے سائل سے وہ انگور ایک درہم کے بدلے خریدلئے اور حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہ عَنْہ کی خدمت میں لے آیا۔ ابھی ہاتھ میں رکھے ہی تھے کہ وہ سائل پھر آ گیا۔ آپ نے فرمایا : یہ اسے دے دو۔ میں نے عرض کی : آپ اس میں سے کچھ تو چکھ لیجئے۔فرمایا : نہیں ، یہ اسے دے دو ۔ میں نے وہ خوشہ اسے دے دیا۔وہ سائل اسی طرح لوٹ کر آتا رہا اور آپ اسے انگور دینے کا حکم فرماتے رہے۔ بالآخر تیسری یا چوتھی بار مَیں نے اس سے کہا : تیرا ناس ہو! تجھے شرم نہیں آتی ؟ پھر میں اس سے ایک درہم کے عوض انگوروں کا وہ خوشہ خرید کر آپ کے پاس لایاتو آپ نے اسے تناو ُل فرمالیا ۔ ( [1] )  

پسندیدہ اونٹ صدقہ کر دیئے!

ایک بار حضرت ابوذَرغِفَاری رَضِیَ اللہ عَنْہ نے فرمایا : مال  میں 3  حصے دار ہوتے ہیں :  ( 1 ) : تقدیر ، یہ وہ حصّے دار ہے جسے بھلائی اور بُرائی  ( یعنی مال یاتجھے ہلاک کرنے ) میں تیری اجازت کی حاجت نہیں ( 2 ) : دوسرا حصے دارتیرا وارث ، اسے اس بات کا انتظار ہے کہ تُو مرے اور یہ تیرے مال پر قبضہ کرلے اور  ( 3 ) : تیسرا  حصے دار تُوخودہے ۔ یقیناًتم ان دونوں حصے داروں کو عاجز نہیں کرسکتے ، لہٰذا اپنامال راہِ خدامیں خرچ کردو۔ بے شک اللہ پاک کا فرمانِ عالیشان ہے :

لَنْ  تَنَالُوا  الْبِرَّ  حَتّٰى  تُنْفِقُوْا  مِمَّا  تُحِبُّوْنَ       ( پارہ : 4 ، سورۂ اٰلِ عمران : 92 )

تَرْجَمَۂ کنز الایمان : تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خَرچ کرو۔

اس آیتِ کریمہ کی تلاوت کرنے کے بعدآپ اپنے اونٹوں کی طرف اِشارہ کرکے فرمانے لگے ، مجھے میرے مال میں یہ اُونٹ سب سے بڑھ کر پسند ہیں اس لئے میں انہیں خیرات کرکے اپنے لئے آخِرت میں ذخیرہ کرنا پسند کرتا ہوں۔ ( [2] )  

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو!صدقہ دینے کے فضائِل اور فوائد کی کیاہی بات ہے ، ہمیں بھی اس دنیا میں رہ کر صدقہ و



[1]...اللہ والوں کی باتیں ، جلد : 1 ، صفحہ : 523۔

[2]...الزہد لہنادبن السری ، باب فی الطعام فی اللہ ، جلد : 1 ، صفحہ : 348 ، حدیث651۔