Book Name:Sadqat K Fazail
صدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانا سَیِّد محمد نعیمُ الدین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : حضرت ابنِ عُمَر رَضِیَ اللہ عَنْہُمَا نے فرمايا کہ يہاں خَرْچ کرنا عام ہے ، تمام صَدَقات کا یعنی واجِبہ ہوں يا نافِلہ سب اس میں داخل ہيں ، حسن کا قَول ہے کہ جو مال مُسلمانوں کو مَحْبُوب ہو اور اُسے رضائے الٰہی کے لئے خَرْچ کرے ، وہ اس آيت ميں داخل ہے خواہ ايک کھجور ہی ہو۔
( حضرتِ ) عمر بن عبدُ العزیز ( رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ ) شَکَرکی بوریاں خرید کرصَدَقہ کرتے تھے ، اُن سے کہاگیا : اِس کی قیمت ہی کیوں نہیں صَدَقہ کردیتے ؟ فرمایا : شَکَرمجھے مَحْبُوب ومَرْغُوب ہے ، یہ چاہتا ہوں کہ راہِ خدا میں پیاری چیز خَرْچ کروں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نےسنا کہ خُوداللہ کریم ہمیں اپنا مَحْبُوب ترین مال خَرْچ کرنے کی ترغیب اِرْشاد فرمارہا ہے ، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ کَنْجُوسی سے کام لینے کے بجائے ، اچھی اچھی نیّتوں اوراِخلاص کے ساتھ دل کھول کر صَدَقہ و خَیْرات کِیاکریں۔ظاہر ہے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے ، وہ اللہ پاک ہی کا دِیا ہوا ہے ، لہٰذا اُسی کے دئیے ہوئے مال میں سے اُسی کی رِضا کے لئے صَدَقہ کرنا یقیناً نعمتوں میں مزید اضافے کا باعث ہوگا ، جبکہ اس کے برعکس قُدرت کے باوُجُوْد صَدَقہ و خَیْرات سے ہاتھ روک لینا ، اللہ پاک کی طرف سے ملنے والی نعمتوں سے مَحْرومی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔چُنانچہ
حضرت اَسْماء بِنْتِ ابوبکر رَضِیَ اللہ عَنْہُمَا سے مروی ہے ، وہ فرماتی ہیں کہ رسولُ الله صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا : ہاتھ نہ روکو ورنہ تم سے بھی روک لِیا جائے گا۔
( بخاری ، کتاب الزکوۃ ، باب التحریض علی الصدقۃ ، ۱ / ۴۸۳ ، حدیث : ۱۴۳۳ )
پیارے اسلامی بھائیو ! واقعی راہِ خدا میں خَرْچ کرنے سے ہاتھ روکنا ، صَدَقہ و خَیْرات میں