Book Name:Reham Dili Kesay Mili

وضاحت : یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! روزِ قیامت جس خوش نصیب کو آپ کے دامنِ  رحمت ، دامنِ شفاعت میں پناہ مل جائے گی ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! وہ جنّت میں پہنچ جائے گا۔

اُونٹ نے بھی بارگاہِ رسالت میں پناہ چاہی تو سُبْحٰنَ اللہ!رحمتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی نِرالی شان دیکھئے! آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اُونٹ کی فریاد بھی سُنی ، اسے پناہ بھی عطا فرمائی اور اسے خرید کر آزاد بھی فرما دیا۔

پیارے آقا رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن ہیں

پارہ : 17 ، سورۂ انبیا ، آیت : 107 میں اللہ پاک فرماتا ہے :

وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷)  ( پارہ : 17 ، سورۂ انبیاء : 107 )  

ترجَمہ کنزُ الایمان : اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے : تاجدارِ رسالت ، شہنشاہِ نبوت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نبیوں ، رسولوں اور فرشتوں کے لئے رحمت ہیں * دِین و دُنیا میں رحمت ہیں ، جنّوں اور انسانوں کے لئے رحمت ہیں * مؤمن و کافِر کے لئے رحمت ہیں * حیوانات ، نباتات اور جمادات  ( یعنی بےجان چیزوں )  کے لئے رحمت ہیں ، غرض : عالَم میں جتنی چیزیں داخِل ہیں ، سید المرسلین صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ان سب کے لئے رحمت ہیں۔ ( [1] )  سُلطانُ الْمُفَسِّرِین ، صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن عبّاس   رَضِیَ اللہ عنہما فرماتے ہیں : حُضُورِ اکرم ، نُورِ  مُجَسَّمْ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا رحمت ہونا عام ہے ، ایمان والے کے لئے بھی اور اس کے لئے بھی جو ایمان نہ لایا۔ مؤمن کے لئے تو آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم دُنیا و آخرت دونوں میں رحمت ہیں اور جو ایمان نہ


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 17 ، سورۂ انبیاء ، تحت الآیۃ : 107 ، جلد : 6 ، صفحہ : 386۔