Book Name:Reham Dili Kesay Mili

سنگ کرتے ہیں ادب سے تسلیم ، پیڑ سجدے میں گِرا کرتے ہیں

ہاں یہیں کرتی ہیں چڑیاں فریاد ، ہاں یہیں چاہتی ہے ہرنی داد

اسی در پر شترانِ ناشاد گلۂ رنج و عنا کرتے ہیں

وضاحت : ہمارے آقا و مولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی نِرالی شان ہے ، جانور بھی آپ کی تعظیم کرتے ہیں ، پتھر ادب سے آپ کو سلام کرتے ہیں ، درخت آپ کے حُضُور سجدے میں گرتے ہیں ، ہاں! ہاں! یہی وہ عظیم بارگاہ ہے جہاں چڑیاں بھی فریاد کرتی ہیں ، ہرنی یہاں سے مدد چاہتی ہے اور یہی وہ درِ سلطانِ جہاں ہے جہاں اُونٹ بھی آ کر رنج و غم سے نجات کی فریاد کیا کرتے ہیں۔ 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                    صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ رسول! ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے رحم و کرم کی بھی کیا نِرالی شان ہے۔ اُونٹ حلال جانور ہے اور حلال جانور کو نَحر کرنا ، اس کا گوشت کھانا بالکل جائِز ہے ، رحمتوں والے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے خود اپنے رحمت بھرے ہاتھوں سے اُونٹ نَحر فرمائے ہیں  مگر یہاں مُعَاملہ کچھ اور تھا ، اس اُونٹ نے سالہا سال اپنے مالکوں کی خدمت کی تھی ، وہ نَحر ہونا نہیں چاہتا تھا ، اس کی خواہش تھی کہ مجھے میری خِدْمت کا اچھا بدلہ  ( Reward ) دیا جائے ، اسی لئے اس نے بارگاہِ رسالت میں پناہ چاہی اور الحمد للہ! جو محبوبِ  خُدا ، امامُ الانبیا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے دامن میں پناہ لیتا ہے ، وہ کبھی نامراد نہیں رہتا۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ   کے بھائی جان مولانا حَسَن رضا خان صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کتنی پیاری بات لکھتے ہیں :

ڈھونڈا ہی کریں صَدْرِ  قیامت کے سپاہی   وہ کس کو مِلے جو تیرے دامن میں چھپا ہو