Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Pak

غوثیت میں نذر کیا ، اس سامان میں حُضُورِ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی مبارک کھڑائیں  ( یعنی لکڑی کے چپل )  بھی تھے۔یہ دیکھ کر ہمیں تعجب ہوا ، ہم نے قافلے والوں سے پوچھا : یہ کھڑائیں تمہیں کہاں سے ملیں؟قافلے والے بولے : صَفَرُ المُظَفَّر کی بات ہے ، ہم پر ڈاکوؤں نے حملہ کیا ، ہمارے بہت سے افراد قتل کر دئیے اور سامان بھی لوٹ لیا۔ ڈاکو ہمارا مال ایک طرف لے جا کر آپس میں تقسیم کر رہے تھے ، اس وقت ہمیں خیال آیا کہ غوثِ پاک شیخ عبد ُالقادِر جِیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ہماری مدد فرمائیں اور ہم اس مصیبت سے بچ جائیں تو غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں نذرانہ پیش کریں گے۔

ابھی ہم آپس میں یہ بات کر ہی رہے تھے کہ جنگل میں 2 بلند آوازَیں سُنائی دِیں ، جن سے سارا بیابان گونج اُٹھا ، ڈاکو بھی ڈر گئے۔ پھر چند ہی لمحوں بعد ایک ڈاکو ڈرا سہما ہمارے پاس آیا اور بولا : آؤ! تم اپنا مال لے لو!  اور دیکھو ہمارا کیا حال ہوا ہے؟ ہم جلدی سے ڈاکوؤں کے قریب پہنچے ، دیکھا؛ اِن کے دونوں سردار مردہ پڑے ہیں اور اِن کے پاس غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی یہ مبارک کھڑائیں رکھی ہیں۔ بَس ہم نے کھڑائیں اُٹھائیں ، اپنا مال لیا اور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں نذرانہ پیش کرنے حاضِر ہو گئے۔ ( [1] )

اَسِیْروں کے مُشْکِل کُشا غوثِ اعظم!     فقیروں کے حاجَت رَوا غوثِ اعظم!

گِھرا ہے بلاؤں میں بندہ تمہارا           مدد کے لئے آؤ یا غوثِ اعظم!

ترے ہاتھ میں ہاتھ مَیں نے دیا ہے       ترے ہاتھ ہے لاج یا غوثِ اعظم!

مُریدوں کو خطرہ نہیں بحرِ غم سے         کہ بیڑے کے ہیں ناخدا غوثِ اعظم!


 

 



[1]... قلائد الجواہر ، صفحہ : 68۔