Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Pak

سُبْحٰنَ اللہ!یہ ہیں ہمارے غوثِ اعظم ، شیخ عبد ُالقادِر جِیلانی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ...!!اللہ پاک نے آپ کو کیسی کیسی شانوں سے نوازا ہے۔ اللہ پاک ہمیں حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے دَر کا سچّا غُلام بنائے۔ کاش!اَوْلیائے کرام کی غُلامی میں زِندگی گزاریں ، اسی غُلامی میں مَریں ، اسی غُلامی میں روزِ قِیامت اُٹھائے جائیں اور کاش! صد کروڑ کاش!اَوْلیائے کرام کے صدقے میں بلا حِساب جنّت میں داخِلہ   نصیب ہو جائے۔

آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!     صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

ڈاکوؤں سے نجات مل گئی

شیخ ابو عَمْرو اور شیخ عبد الحق حَرِیمی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہما فرماتے ہیں : 555 ہجری کی بات ہے ، 3  صَفَرُ المُظَفَّر  اتوار  کو ہم حُضُورِ غوثِ اعظم شیخ عبد ُالقادِر جِیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے مدرسے میں حاضِر تھے ، اس وقت حُضُورِ غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے کھڑائیں ( یعنی لکڑی کے چپل ) پہنے اور وُضُو فرمایا ، وُضُو فرمانے کے بعد آپ نے 2 رکعت نفل ادا کئے ، نَماز سے فارِغ ہو کر آپ نے   بلند آواز سے پُکار کر کچھ کہا اور ایک کھڑاؤں  ( یعنی لکڑی کے چپل کو )  ہوا میں پھینک دیا ، پھر اسی طرح دوسری کھڑاؤں کو بھی پھینکا ، دونوں کھڑائیں ہماری نَظَر سے غائِب ہو گئیں۔ آپ دوبارہ اپنی جگہ پر بیٹھ گئے۔ ہم میں سے کسی کو واقعہ معلوم کرنے کی جُرْأَت نہ ہوئی۔

23 دن گزرنے کے بعد غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے مدرسے میں ایک قافلہ آیا ، قافلے والوں نے کہا : ہم نے غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں نذرانہ پیش کرنا ہے۔چنانچہ ہم نے غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سے اجازت طلب کی۔ فرمایا : قافلے والوں کو اندر آنے دو اور جو کچھ وہ دیں لے لو۔ ہم نے قافلے والوں کو اندر آنے دیا ، انہوں نے بہت سا سامان بارگاہِ