Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Pak

تاجِ وِلایت عطا فرمانا چاہتا ہے تو حکم فرماتا ہے : اس بندے کو ہمارے محبوب حضرت مُحَمَّد مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کی بارگاہ میں پیش کرو!چنانچہ اسے بارگاہِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم میں پیش کیا جاتا ہے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم فرماتے ہیں : اسے ہمارے شہزادے عبد ُالقادِر جِیلانی  ( رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ )  کے پاس لے جاؤ!تاکہ وہ اس کی قابلیت دیکھ لیں ، چنانچہ اسے بارگاہِ غوثیت میں پیش کر دیا جاتا ہے ، حُضُورِ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس کی قابلیت کو دیکھ کر اس کا نام دَفْترِ مُحَمَّدِی میں لکھ کر مُہر لگا دیتے ہیں۔ پھر اس شخص کو دوبارہ بارگاہِ رِسالت میں پیش کیا جاتا ہے ، قاسِمِ نعمت ، مالِکِ جنّت ، صاحِبِ کوثر صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  اس کی وِلایت کا حکم جاری فرماتے ہیں ، پھر اسے رُتبۂ وِلایت عطا کر دیا جاتا ہے اور وہ عالَمِ غیب و عالَمِ شہادت میں مقبول ہو جاتا ہے۔( [1] )

کس گلستاں کو نہیں فصلِ بہاری سے نیاز   کون سے سلسلہ میں فیض نہ آیا تیرا ( [2] )

وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَک کا ہے سایہ تجھ پر       بول بالا ہے تِرا ، ذِکْر ہے اُونچا تیرا ( [3] )

وضاحت : کون سا باغ ہے جس کو موسمِ بہار کی ضرورت نہیں  ( یعنی ہر باغ کو موسمِ بہار کی ضرورت ہے )  اسی طرح سلسلہ طریقت میں وہ کون سا سلسلہ ہے جو آپ کے فیض سے مستفیض نہیں ہوتا ہے۔اللہ پاک نے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی شان میں قرآنِ کریم میں فرمایا : وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ  ( ترجمہ کنز  الایمان : اور ہم نے تمہارے لئے تمہارا ذکر بلند کردیا ) ، اے غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ   ! آقا کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی اس شان کا سایہ آپ پر بھی ہے ، اس لئے آپ کی ذات بلند اور آپ کا ذکر اونچا ہے۔


 

 



[1]...تفریح الخاطر ، صفحہ : 48 ۔

[2]... حدائقِ بخشش ، صفحہ : 25۔

[3]... حدائقِ بخشش ، صفحہ : 28۔