Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Pak
عِلْمِ کلام کی کتابیں بہت پڑھا کرتا تھا۔ ایک روز میرے ماموں مجھے بارگاہِ غوثیت میں لے گئے۔ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے میرے سینے پر ہاتھ رکھا ، میں نے اب تک عِلْمِ کلام کی جتنی کتابیں پڑھی تھیں ، غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے ہاتھ رکھتے ہی سب بھول گیا ، پھر اس کے ساتھ ہی عِلْمِ لَدُنّی ( یعنی خاص خُدائی عِلْم ) میرے سینے میں بھر گیا۔ ( [1] ) ( 2 ) : شیخ ابو محمد مَحَلِّی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی زِیارت کے لئے مِصْر سے بغداد حاضِر ہوا ، چند دِن رکنے کے بعد واپس جانے لگا تو حُضُورِ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اپنی انگلی مبارک میرے مُنہ میں ڈال دی اور فرمایا : اسے بار بار چوس لو۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ اس کی برکت یہ ہوئی کہ بغداد سے مِصْر تک پُورے رستے میں مجھے بالکل بھوک محسوس نہ ہوئی ۔ ( [2] )
اَوْلیائے کرام کے قدموں کی شان
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے حدیثِ قُدْسی میں مزید فرمایا : وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا میں اُس کے پاؤں بن جاتا ہوں ، جن سے وہ چلتا ہے۔
یہ وَلِیُ اللہ کے پاؤں کی شان ہے ، اَوْلیائے کرام کے پاؤں بھی نِرالے ہوتے ہیں ، بظاہِر دِکھنے میں ہمارے پاؤں جیسے ہی ہوتے ہیں مگر اِن میں خُدائی ( یعنی اللہ پاک کی دِی ہوئی خاص ) طاقت رکھ دی جاتی ہے ، اب وہ گوشت پوست کے پاؤں سے نہیں بلکہ خُدائی ( یعنی اللہ پاک کی دِی ہوئی خاص ) طاقت سے چلتے ہیں۔
غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے پاؤں کی کرامت
شیخ ابو حسن بغدادی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں رات بھر جاگتا رہتا تاکہ کسی وقت