Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Pak

شخص کے سَر پر لگا ، جس سے وہ وہیں ہلاک ہو گیا۔  ( [1] )

سُبْحٰنَ اللہ!یہ ہے؛اَوْلیا کی شان...!! کان تو اِن کے ہوتے ہیں مگر یہ اللہ پاک کی دِی ہوئی خاص طاقت سے سنتے ہیں۔  لہٰذا جیسے نزدیک کی سنتے ہیں ، ایسے ہی دُور کی بھی سن لیتے ہیں۔

اَوْلیائے کرام کی آنکھ کی شان

حدیثِ قدسی میں مزید ارشاد ہوا : وَ بَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ میں اُس کی آنکھیں بن جاتا ہوں ، جس سے وہ دیکھتا ہے۔

یعنی وَلِیُ اللہ کی آنکھ ایسی ہی ہوتی ہے ، جیسی ہماری ہے مگر اس آنکھ کی شان نرالی ہوتی ہے ، آنکھ وَلِی کی ہوتی ہے لیکن وہ ہماری طرح آنکھ کی پتلی سے نہیں بلکہ خُدائی  ( یعنی اللہ پاک کی دِی ہوئی خاص )  طاقت سے دیکھتا ہے ، لہٰذا اسے وہ چیزیں بھی نَظَر آتی ہیں ، جو ہمیں نَظَر نہیں آتیں ، اس کی آنکھ کے سامنے کوئی دیوار ، کوئی آڑ بلکہ سالوں کی دُوری بھی  رُکاوٹ نہیں بنتی ، وہ دُور و نزدیک سے یکساں دیکھتا ہے۔

غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی مبارک آنکھ کی کرامت

بَہْجَۃُ الْاَسْرَار شریف میں ہے : حُضُورِ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے ایک خادِم تھے؛ شیخ ابو عبد اللہ محمد ہَرْوِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ۔اِن کا قَدْ چھوٹا تھا مگر حُضُورِ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ انہیں محمد طَوِیْل  ( یعنی لمبا )  کہہ کر پُکارتے تھے۔ شیخ محمد ہَرْوِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک دِن میں نے عَرْض کیا : عالی جاہ! میرا قَدْ تو عام لوگوں سے چھوٹا ہے ، آپ مجھے محمد طَوِیْل کیوں کہتے ہیں؟ فرمایا : اس لئے کہ تم طَوِیْلُ العُمْر ہو  ( تمہاری عمر لمبی ہو گی )  اور تم طَوِیْلُ الْاَسْفَار بھی ہو  ( یعنی تم


 

 



[1]...تفریح الخاطر ، صفحہ : 46۔