Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Pak

ہو جاتا ہے تو اب )  یہ بندہ فَنَافِی اللہ ہو جاتا ہے ، جس سے خُدائی  ( یعنی اللہ پاک کی دِی ہوئی خاص )  طاقتیں اس کے اَعْضا  میں کام کرتی ہیں اور وہ ایسے کام کر لیتا ہے جو عقل سے وراء ہیں۔  ( [1] )

حدیث پاک کے 3 مضامین اور سیرتِ غوثِ پاک

پیارے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ قدسی میں 3 مَضَامین بیان ہوئے :  ( 1 ) : اللہ پاک کی بارگاہ میں اَوْلیائے کرام کا کیا مَقام و مرتبہ اور کیسی عزّت ہے   ( 2 ) : وَلِی کا لفظی معنی ہے : دوست ، اللہ پاک کا محبوب اور پیارا بندہ۔ اس کی 2 صُورتیں ہیں؛ ایک صُورت یہ ہے : اللہ پاک کا کسی کو اپنا ولی ، اپنا دوست ، اپنا پیارا بنا لینا۔یہ کَسْبِی نہیں ، وَہْبِی ہے ، یعنی بندہ اپنی محنت ، اپنی کوشش سے اللہ پاک کا محبوب ، اللہ پاک کا وَلی نہیں بن سکتا ، اللہ پاک جسے چاہتا ہے تاجِ وِلَایَت عطا فرماتا ہے۔ دوسری صُورت یہ ہے : بندے کا اللہ پاک سے اِظْہارِ محبّت کرنا ، یہ کَسْبِی ہے۔ بندہ اپنی کوشش ، اپنی محنت ، اپنے عَمَل سے اللہ پاک کے ساتھ اِظْہارِ محبّت کر سکتا ہے۔ بندے نے اللہ پاک سے اِظْہارِ محبّت کیسے کرنا ہے؟ ، اللہ پاک کا قُرْب حاصِل کرنے کی کوشش کیسے کرنی ہے؟ اس کا طریقہ بھی اس حدیثِ قدسی میں بتایا گیا۔  ( 3 ) : بندہ اللہ پاک سے اِظْہارِ محبّت کرے ، پھر اگر اللہ پاک اپنے فضل  سے ، اپنے کرم سے بندے کے اِظْہارِ محبّت کو قبول فرما  کر اُس بندے کو اپنا محبوب ، اپنا دوست اور اپنا ولی بنا لے تو اب اس بندے کی کیا شان ہوتی ہے؟یہ بات بھی حدیثِ قدسی میں بیان ہوئی۔

آئیے! حدیثِ قُدسی کے ان تینوں مضامین کو سامنے رکھ کر حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی پاکیزہ سیرت دیکھتے ہیں :


 

 



[1]... مرآۃ المناجیح ، جلد : 3 ، صفحہ : 309۔