Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Pak

شانِ اَوْلیاءُ اللہ

بخاری شریف میں ایک حدیثِ قدسی ہے۔ حدیثِ قُدْسی اس حدیث شریف کو کہتے ہیں؛ جس میں فرمان اللہ پاک کا ہوتا ہے اور زبان مصطفےٰ جانِ رَحْمَت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی ہوتی ہے ، دوسرے لفظوں میں یوں سمجھ لیجئے کہ عام احادیث میں کلام پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا ہوتا ہے اور صحابہ راوِی  ( یعنی سُن کر آگے بتانے والے )  ہوتے ہیں جبکہ حدیثِ قدسی میں کلام ربِّ کریم کا ہوتا ہے اور رسولِ رحمت ، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم راوِی ہوتے ہیں۔آئیے! بخاری شریف کی حدیثِ قدسی سُنتے ہیں :

 حضرت ابوہریرہ  رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، اللہ پاک کے پیارے نبی ، مکی مدنی ، مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اللہ پاک فرماتا ہے : جس نے میرے کسی ولی سے دُشمنی رکھی ، میں اسے اِعْلانِ جنگ دیتا ہوں۔    بندہ جن ذرائع سے میرا قُرْب حاصِل کرتا ہے ، اُن میں میرا سب سے پسندیدہ ذریعہ فرائض  ( مثلاً نَماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ وغیرہ )  ہیں اور میرا بندہ نوافِل کے ذریعے میرا قُرْب حاصِل کرتا رہتا ہے ، کرتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ میں اس سے محبّت کرنے لگتا ہوں ، پھر جب میں اس سے محبّت کرتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں ، جس سے وہ سنتا ہے ، میں اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں ، جس سے وہ دیکھتا ہے ، میں اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں ، جس سے وہ پکڑتا ہے ، میں اس کے پاؤں بن جاتا ہوں ، جن سے وہ چلتا ہے ، اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسے دیتا ہوں ، اگر وہ میری پناہ لیتا ہے تو میں اسے پناہ دیتا ہوں۔  ( [1] )

مشہور مُفَسِّرِ قرآن ، حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں : (مطلب یہ ہے کہ جب بندہ اللہ پاک کا قُرْب حاصِل کرتے کرتے ، اس کا محبوب


 

 



[1]... بخاری ، کتاب : الرقاق ، باب : التواضع ، صفحہ : 1597 ، حدیث : 6502۔