Book Name:Ghous e Pak Ki Nasihatain

بیل نے انسانی زبان میں گفتگو کی

آپ خُود فرماتے ہیں : حج کے دِن تھے ، ایک بار مجھے جنگل میں جانے کا اتفاق ہوا ، اُس وقت ایک بیل میرے آگے آگے چل رہا تھا ، اچانک اُس بیل نے میری طرف دیکھا اور کہا : اے عبد القادر! مَالِہٰذَاخُلِقْتَ آپ اس لئے پیدا نہیں کئے گئے۔ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : بیل کو یُوں  ( انسانی زبان میں )  باتیں کرتا سُن کر میں گھبرا گیا اور گھر لوٹ آیا ، پھر میں اپنے گھر کی چھت پر گیا تو مجھے اپنے گھر کی چھت  ( یعنی جیلان شریف )  سے عرفات کا میدان نظر آنے لگا ، میں نے میدانِ عرفات میں حاجیوں کو کھڑے دیکھا۔

اس کے بعد میں نے اپنی والدہ کی خدمت میں حاضِر ہوکرعرض کیا : اَمّی جان! مجھے راہِ خُدا میں وقف کر دیجئے! مجھے بغداد جانے کی اجازت دیجئے تاکہ میں وہاں عِلْمِ دین حاصِل کروں اور نیک لوگوں کی زیارت کروں۔  امی جان نے فرمایا : بیٹا! میں تجھے صرف اللہ پاک کی رضاکے لئے خود سے جُداکرتی ہوں ، اب قیامت کے دِن ہی تجھے دیکھوں گی۔ ( [1] )    

اے عاشقانِ رسول! یہ تھی سیرتِ غوثِ پاک کے دوسرے مرحلے کی ابتداء۔ والدہ محترمہ سے اجازت ملنے کے بعد حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بغداد تشریف لے گئے اور 33 سال تک عِلْمِ دین سیکھتے رہے ، مجاہدات کرتے رہے ، جنگلوں میں جا کر ، تنہائی میں رِہ کر اللہ پاک کی عِبَادت کرتے رہے۔ جب آپ کی عمر مبارک 51 سال ہوئی تو آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کو پھر ایک حکم ملا اور آپ کی زِندگی مبارک کے تیسرے مرحلے کی ابتداء ہوئی؛


 

 



[1]...بهجة الاسرار ، صفحہ : 167 ۔