Book Name:Ghous e Pak Ki Nasihatain

کمال کی بات یہ ہے کہ حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی زِندگی مبارک کے ان تینوں مرحلوں کی ابتداء غیبی اِشاروں  اور بشارتوں سے ہوئی۔ چنانچہ

وِلادت کی رات بِشَارت

جس رات شہنشاہِ بغداد ، حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی وِلادتِ باسَعَادت ہوئی ، اس رات آپ کے والِدِ محترم حضرت ابوصالِح موسیٰ جنگی دوست رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کو خواب میں سرکارِ مدینہ ، قرارِ قلب و سینہ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت نصیب ہوئی ، آپ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے بیٹے کی مبارکباد دیتے اور بشارت سے نوازتے ہوئے فرمایا : یَااَبَا صالِحِ اے اَبُو صالح! اَعْطَاکَ اللہ اِبْنًااللہ پاک نے تمہیں بیٹاعطافرمایاہےہُو وَلِّیٖ وَ مَحْبُوْبِی وَ مَحْبُوبُ اللہ تمہارا یہ بیٹا میرا دوست بھی ہے ، میرا محبوب بھی ہے اور اللہ پاک کا بھی محبوب  ( یعنی پیارا )  ہے۔ آپ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نےمزیدفرمایا : وَسَیَکُونُ لَہٗ شَاْنٌ فِی الْاَوْلِیَاءِ وَ الْاَقْطَابِ کَشَاْنِیْ بَیْنَ الْاَنْبِیَاءِ وَ الْمُرْسَلِیْن یعنی  ( اے ابوصالح! )  اَولیائے کرام کے درمیان تمہارے بیٹے کی ویسی ہی شان ہو گی ، جیسے نبیوں اور رسولوں کے درمیان میری شان وعظمت ہے۔  ( [1] )   

غوثِ اعظم دَرْمیانِ اَوْلیا                     چُوْں مُحَمَّد درمیانِ انبیاء

ترجمہ : اولیاءُ اللہ کے درمیان غوث پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ایسے ہیں جیسے انبیا کے درمیان مُحَمَّد مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ہیں۔

 پیارے اسلامی بھائیو! یہ تھی حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی وِلادتِ باسَعَادت کے وقت کی بشارت ، پھر جب آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ 18 سال کے ہوئے تو آپ کو ایک غیبی اِشارہ ملا


 

 



[1]...سیرتِ غوث الثقلین ، صفحہ : 55 ۔