Book Name:Ghous e Pak Ki Nasihatain

آدمی کو دیا ، ان کے ہاں رات گزاری اور سَفَر پر روانہ ہو گئے۔  

شیخ عبد الرزاق رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : 2 سال کے بعد مجھے دوبارہ اُسی گاؤں میں جانے کا اتفاق ہوا ، میں نے دیکھا کہ وہی غریب بوڑھا جو 2 سال پہلے گاؤں کا سب سے غریب آدمی تھا ، اب وہ گاؤں کا سب سے امیر بَن چکا تھا ، اس نے بتایا : میرا یہ سارا مال و دولت حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی اُسی ایک رات کی عنایت کی برکت ہے۔( [1] )   

زمانے کے دُکھ درد کی رنج و غم کی              ترے ہاتھ میں ہے دوا غوثِ اعظم

اگر سلطنت کی ہوس ہو فقیرو                   کہو شَیْئًا لِلّٰہ یاغوثِ اعظم

اے عاشقانِ اولیا! دیکھا آپ نے حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کیسے غریب نواز ، غریبوں سے ہمدردی کرنے والے ، اپنے نانا جان ، رحمتِ دوجہان صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی دُکھیاری اُمّت کا کیسا دَرْد رکھنے والے تھے۔ یقیناً آپ چاہتے تو کسی امیر زادے کے ہاں قیام فرماتے ، آپ کے لئے اعلیٰ سے اعلیٰ رہائش کا انتظام کر دیا جاتا مگر آپ نے ایک غریب کے ہاں قیام کرنا پسند فرمایا اور سُبْحٰنَ اللہ ! شان دیکھئے...! شہنشاہِ بغداد حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے گاؤں کے سب سے غریب شخص کے گھر صِرْف ایک رات بسر فرمائی اور اسے گاؤں کا سب سے امیر ترین آدمی بنا دیا۔

کِھلا دے جو مرجھائی کلیاں دلوں کی       چلا کوئی ایسی ہوا غوثِ اعظم

دِکھا دے ذرا مہرِ رُخ کی تجلی             کہ چھائی ہے غم کی گھٹا غوثِ اعظم

اے غوثِ پاک کی محبت کا دَم بھرنے والو! غور فرمائیے! جب ہمارے پِیر ، پِیروں


 

 



[1]... بهجة الاسرار ، صفحہ : 198 ۔