Book Name:Ghous e Pak Ki Nasihatain

ہے ، بہت ہی غریب لوگ ہیں ، خادِم نے واپس آ کر حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کو اس گھر کے متعلق خبر دی تو آپ رات بسر کرنے کے لئے اُسی گھر میں تشریف لے گئے ، سب سے پہلے آپ نے سلام کیا ، پھر اس گھر میں رات گزارنے کی اجازت چاہی۔

وہ آئے ہمارے گھر خُدا کی قدرت ہے   کبھی ہم اُن کو ، کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں

اُس غریب کی تو قسمت ہی جاگ اُٹھی تھی ، حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ خُود چل کر اُس کے گھر تشریف لے آئے تھے ، اُس بوڑھے غریب شخص نے نہایت ادب کے ساتھ حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے رُکنے کے لئے اپنا مکان حاضِر کیا۔ چنانچہ حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اپنے خُدّام سمیت وہاں قیام فرما ہوئے۔     

حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کوئی معمولی شخصیت تو تھے نہیں ، آپ کا بڑا مقام تھا ، بڑا نام تھا ، دُور دُور تک شہرت تھی ، آپ حِلَّہ گاؤں میں تشریف لائے ہیں یہ خبر کچھ ہی دیر میں پُورے گاؤں میں پھیل گئی۔ اُس گاؤں کے رہنے والے بڑے بڑے عُلما و مشائِخ ، بڑے بڑے امیر ، رئیس بارگاہِ غوثیت میں حاضِر ہونے لگے ، سب کا یہی مطالبہ تھا کہ عالی جاہ!   یہ پُرانا مکان ہے ، اس جگہ آپ کو تکلیف ہو گی ، ہمارے یہاں تشریف لے آئیے! مگر آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے کسی کی درخواست قبول نہ فرمائی بلکہ اُسی غریب کے ہاں ٹھہرنے کو پسند فرمایا۔ آخر عُلَما و مشائخ اور امیر و رَئیس لوگوں نے یہیں اسی مکان میں بارگاہِ غوثیت میں نذرانے پیش کرنے شروع کئے ، کوئی بکری لا رہا ہے ، کوئی بھینس ، کوئی سونا ، کوئی چاندی اور کوئی اناج ، دیکھتے ہی دیکھتے اُس غریب آدمی کے گھر نذرانوں کا ڈھیرلگ گیا۔

حُضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے یہ تمام تحفے تحائف ، سارا مال و دولت اُس غریب