Book Name:Ghous e Pak Ki Nasihatain

پاس پیسے ہوتے تو مجھے یُوں مایُوس نہ ہونا پڑتا۔

راوِی کہتے ہیں : فقیر نے ابھی اپنی بات پُوری بھی نہیں کی تھی کہ ایک شخص بارگاہِ غوثیت میں حاضِر ہوا ، اُس نے غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خدمت میں ایک تھیلی بطور نذرانہ پیش کی ، اس تھیلی میں 30 دینار  ( یعنی سونے کے سِکّے )  تھے ، غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے وہ 30 کے 30 دینار اُس غریب کو دیتے ہوئے فرمایا : یہ تمام دینار مَلَّاح کو دے دو اور کہناکہ وہ آیندہ کسی غریب کو دریا پار لے جانے سے انکار نہ کرے۔ ( [1] )  

اسیروں کے مشکل کشا غوثِ اعظم      فقیروں کے حاجت روا غوثِ اعظم

گِھرا ہے بلاؤں میں بندہ تمہارا           مدد کے لئے آؤ یاغوثِ اعظم

غریب راتوں رات امیر ہو گیا

غوثِ پاک ، شیخ عبد القادِر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے شہزادے شیخ عبد الرزاق رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا بیان ہے : ایک مرتبہ سرکار غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سَفَرِ حج پر روانہ ہوئے ، کثیر تعداد میں مُرِیْدِین اور خُدّام آپ کے ساتھ تھے ، رستے میں ایک گاؤں آیا ، اس کا نام تھا : حِلَّہ۔ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس گاؤں میں رُکنے اور یہاں رات گزارنے کا ارادہ فرمایا۔ چنانچہ خادِم کو حکم دیاکہ اس گاؤں میں سب سے پریشان حال اور غریب گھر تلاش کرو۔ خادِم گاؤں میں گیا  اور  سب سے غریب گھر ڈھونڈنے لگا ، ڈھونڈتے ڈھونڈتے اس کی نظر ایک مکان پر پڑی ، دیکھا کہ ایک بہت پُرانا سا ٹوٹا پُھوٹا مکان ہے ، اس میں ایک بوڑھا ، ایک بُڑھیا اور اُن کی ایک چھوٹی بچی رہتے ہیں ، گھر میں کوئی ساز و سامان بھی نہیں


 

 



[1]... بهجة الاسرار ، صفحہ : 199 ۔