Book Name:Wah Kya Baat Hai Ghous e Azam Ki

سارے  کے سارے عزت و عظمت والےہیں۔  

پیارے اسلامی بھائیو !  عموماً بچّہ جب ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے تو وہ دُنیا اور دُنیا میں جو کچھ بھی ہے ، اس سے بالکل بےخبر ہوتا ہے ، پھر جب دُنیا میں آجاتا ہے تب  بھی اُسے ہوش سنبھالنےمیں ایک لمبا عرصہ درکار ہوتاہے ، مگرقربان جائیے !  سردارِ اَوْلِیا ، حضور غوثِ  پاک  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی ذاتِ با برکات نہ صرف بچپن میں بلکہ جب آپ کی  ابھی وِلادت نہیں ہوئی تھی ، تب بھی آپ کا حال سب سے جدا تھا۔  آپ بچپن ہی سے صاحبِ   کرامت تھے ، بلکہ اس دُنیا میں جلوہ گری سےقبل اور بعدِ ولادت  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے کئی کرامات    ظاہر ہوئیں ،  چنانچہ

بچپن کی کرامات

 آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ رَمَضَانُ الْمُبارَک کی پہلی تاریخ  کو پیر کے دن صبحِ صادِق کے وَقْت دُنیا میں جَلْوہ گَر ہوئے ، اُس وَقْت ہونٹ آہِستہ آہِستہ حَرکت کر رہے تھے اور اللہ اللہ کی آواز آرہی تھی۔  ( [1] )

رونقِ کل اولیا یاغوثِ اعظم دَسْتْگِیر       پیشوائے اَصفیا یاغوثِ اعظم دَسْتْگِیر

آپ ہیں پیروں کے پیر اور آپ ہیں روشن ضمیر     آپ شاہِ اَتقیا یاغوثِ اعظم دَسْتْگِیر

اے عاشقانِ غوثِ اعظم ! یقیناًیہ ربِّ کریم کافضل و اِحسان تھاکہ اُس  نےآپ کو بچپن میں ہی کثیرکرامات سے نوازا تھا، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی شان وعظمت اورکِرامات کےبارےمیں حضرت شیخ عبْدُ الحق مُحَدِّث دہلوی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :   


 

 



[1]...منے کی لاش ، صفحہ : 3۔