Book Name:Wah Kya Baat Hai Ghous e Azam Ki

تِرے در سے ہے منگتوں کا گزارا یاشہِ بغداد   یہ سُن کر میں نے بھی دامن پسارا یاشہِ بغداد

مِری قسمت کا چمکا دو ستارہ یاشہِ بغداد     دِکھا دو اپنا چہرہ پیارا پیارا یاشہِ بغداد

غمِ شاہِ مدینہ مجھ کو تم ایسا عطا کر دو        جگر ٹکڑے ہو دل بھی پارہ پارہ یاشہِ بغداد

مجھے اچھا بنا دو مُرشِدی بے شک یقیناً ہیں  مِرے حالات تم پر آشکارا یاشہِ بغداد ( [1] )

آئیے ! حضورغوثِ پاک رَحْمَۃُ  اللہ  عَلَیْہ کی سخاوت اورغریبوں کی مدد سے مُتَعَلِّق ایک بہت ہی پیارا واقعہ  سنتے ہیں ، چنانچہ  

یہ سب اس رات کی برکت ہے

آپ رَحْمَۃُ  اللہ عَلَیْہ کےصاحبزادےحضرت عَلّامہ سیّدعبدالرزّاق قادری رَحْمَۃُ اللہ  عَلَیْہ کا بىان ہے کہ جب مىرے والدِ بُزرگوار مشہور ہوگئےتوآپ نےصرف اىک دفعہ  حج فرماىا ، اس حج کى آمدو رفت مىں ، میں آپ کى سوارى کى باگ پکڑتا تھا ، جب ہم بغداد کے جنوب میں واقع ایک شہر مىں پہنچے تو آپ  رَحْمَۃُ  اللہ عَلَیْہ نے فرماىا کہ ىہاں سب سےغرىب گھر کى تلاش کرو ، اس لئے ہم نے اىک وىرانہ دىکھا جس مىں اُون کااىک خىمہ تھا ، اس مىں اىک بوڑھا ، ایک بڑھىا اور اىک لڑکى تھى۔  آپ رَحْمَۃُ  اللہ عَلَیْہ نے اس بُوڑھے سے اجازت لى اور مع اَصْحاب اس وِىرانے مىں اُترے ، اُس شہر کے مشائخ اورامیرلوگ آپ کی خدمت مىں آئے اور درخواست کى کہ آپ ہمارے غرىب خانوں مىں ىا کسى اور اچھے مکان مىں تشرىف لے چلىں ، مگر آپ نے منظور نہ فرماىا۔  والىِ شہر نےآپ رَحْمَۃُ  اللہ عَلَیْہ کےلئے بہت سى گائیں بکرىاں ، کھانا ، سونا ، چاندى اور سامان بھىجا اور سفر کے لئے سوارىاں بھىجىں اور لوگ ہر طرف سے آپ کى خدمت مىں حاضِر ہوئے ، آپ نے اپنے ساتھىوں سے فرماىا کہ اس تمام سامان


 

 



[1]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 542-543۔