Book Name:Wah Kya Baat Hai Ghous e Azam Ki
اورکسی غیرمسلم سے کبھی اُس کی خواہش کے مُطابق اِس قِسَم کی چیز ظاہر ہوجائے تو اُس کواِسْتِدراج کہاجاتاہے۔
صدرُالشَّریعہ ، حضرت علّامہ مولانامُفتی محمدامجدعلی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ کرامتِ اَوْلِیا حق ہے ، اِس کا مُنکِر ( انکار کرنے والا ) گمراہ ہے۔ ( [1] ) کرامت کی بہت سی قسمیں ہیں ، مثلاً مُردوں کو زندہ کرنا * اندھوں اور کوڑھیوں کو شِفا دینا * لمبی مَسافتوں کو لمحوں میں طےکرلینا * پانی پر چلنا * ہواؤں میں اُڑنا * دل کی بات جان لینا * اور دُور کی چیزوں کو دیکھ لیناوغیرہ۔
پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے سُناکہ کرامت کی کئی قسمیں ہوتی ہیں ، مگر حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ پر یہ ربِّ کریم کاخاص فضل وکرم اور اِحسان تھا کہ اللہ پاک نے آپ کو دیگراولیاکِرام سے بڑھ کرکرامات عطافرمائی تھیں ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اللہ پاک کی عطاسے * کبھی مُردوں کوزندہ کردیتے * تو کبھی اندھوں ( Blinds ) کو بیناکر دیتے * کبھی کوڑھ کے مرض والوں کو شفاء دیتے * تو کبھی بیماروں اور پریشان حالوں کی مدد فرماتے * کبھی دُور سےمددکےلئے بُلانے والوں کی امداد فرماتے * تو کبھی حاجت مندوں کی حاجت پوری فرمادیتے * کبھی کسی کےدل میں آنے والےخیالات کوجان لیتے * تو کبھی اپنی بارگاہ میں آنےوالوں کی مشکلات کو دُورفرمادیتے * کبھی چور وں اور ڈاکوؤں پر نگاہِ کرم ڈال کرنیک بنادیتے * توکبھی فاسِق و فاجِر لوگوں کو اپنی نگاہِ ولایت سےربِّ کریم کامحبوب بندہ بنادیتے۔ آئیے ! آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی چند کرامات سنتے ہیں : چنانچہ