Book Name:2 Khatarnak Bhediya

دن تک کے لئے ان کے دلوں میں منافقت ڈال دی جس دن وہ اس سے ملیں گے۔

یعنی مال کی محبّت کے سبب اس منافق نے کنجوسی کی ، زکوٰۃ دینے سے انکار کیا ، اس نے وعدہ کیا تھا کہ رَبِّ کریم مجھے مال عطا فرمائے تو میں اس کے حقوق ادا کروں گا ، اس نے وعدہ خِلافی کی ، اللہ و رسول کے حکم سے مُنْہ پھیرا تو اسے سزا ملی کہ اس کے دِل میں مُنَافقت گھر کر گئی۔ ( [1] )  

منافقوں کا ایک بُرا طرزِ عَمَل

اس آیتِ کریمہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے : اس شخص کے طرزِ عمل  ( Behavior )  کو سامنے رکھ کر ہم اپنے حالات پر غور کریں ، ہم میں بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے پاس مال نہیں ہوتا ، غُرْبَت کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں ، وہ دُعائیں کرتے ہیں : اے اللہ پاک !  ہمیں مال عطا فرما ، ہم اس مال کے ذریعے نیک کام کریں گے ، غریبوں کی مدد کریں گے ، بےسہاروں کا سہارا بنیں گے۔ مگر افسوس !  جب انہیں مال ملتا ہے ، ان کی غُرْبت امیری میں تبدیل ہوتی ہے تو  اللہ پاک سے کئے ہوئے سب وعدے بُھول جاتے ہیں ، مال کے ذریعے غریبوں ، بےسہاروں کی مدد کرنا تو دُور کی بات انہیں اچھی نظر سے دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ یاد رکھئے !  قرآنِ کریم اس طرزِ عَمَل کو منافقوں کا انداز قرار دیتا ہے اور یقیناً یہ ایک سچے مسلمان کا کردار ( Character )  نہیں ہو سکتا۔ ( [2] ) کاش ! مال ودولت کی محبت کے بجائے ہمیں دولتِ عشقِ رسول نصیب ہو جائے۔ شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہم العالیہ


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، پارہ : 10 ، سورۂ توبہ ، تحت الآیۃ : 77 ، جلد : 10 ، صفحہ : 488خلاصۃً۔

[2]...تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 10 ، سورۂ توبہ ، تحت الآیۃ : 77 ، جلد : 4 ، صفحہ : 189ملتقطاً۔