Book Name:2 Khatarnak Bhediya

ہوتے ، اس کا نیکیوں میں دِل نہیں لگتا ، نیکیوں کی لذَّت کم اور گُنَاہوں کی لذّت بڑھ جاتی ہے ، آخرت پر ایمان ہونے کے باوجُود بندہ آخرت کو بھُول جاتا ہے ، قَبْرَیْں دیکھ کر بھی اسے عبرت نہیں آتی ، غرض؛ دِل میں نُورِ اِیْمان مَدَّھم ہو جائے تو ایسی حالت ہو جاتی ہے کہ

بجھی عشق کی آگ اندھیر ہے            مسلماں نہیں راکھ کا ڈھیر ہے

اب وہ کون سی چیزیں ہیں جو دِل میں نُورِ ایمان کو مَدَّھم کرتی ہیں ؟  آئیے !  اُن میں سے 2 بہت ہی خطرناک (Dangerous )  اور انتہائی نقصان دہ چیزوں کے متعلق ایک سبق آموز حدیثِ پاک سُنتے ہیں :

دو خطرناک بھیڑئیے... !  !

چنانچہ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مَا ذِئْبَانِ ضَارِبَانِ تَاْتِیَا فِیْ غَنَمٍ غَابَ رِعَاءُھَا بِاَفْسَدَ لِلنَّاسِ مِنْ حُبِّ الشَرْفِ وَ الْمَالِ لِدِیْنِ الْمُؤْمِنِ ( [1] )   

اس حدیثِ پاک کا خُلاصہ یہ ہے کہ مثال کے طَور پر بکریوں کا ایک ریوڑ ہے ، اُن کا رکھوالا یا چرواہا  ( Shepherd ) کہیں چلا گیا ہے ، بکریاں بالکل اکیلی ، بےیار و مددگار ہیں ، ایسی صُورت میں 2بھیڑئیے جو بھوکے بھی ہوں ، انہیں سخت بُھوک لگی ہو ، وہ اگر بکریوں کے اس رَیْوَڑ پر حملہ کر دیں تو کتنی تباہی مچائیں گے ؟  کھانے کو تو شاید ایک بھیڑیا ایک ہی بکری کو کھا سکے مگر بکریوں کا  رکھوالا موجود نہیں ہے ، بھیڑیوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے ، وہ بالکل بےخوف ہو کر بکریوں پر  حملہ ( Attack )  کریں گے ، نہ جانے کتنی بکریوں کو زخمی کر ڈالیں گے اور نہ جانے کتنی بکریوں کی جان لے لیں گے۔


 

 



[1]...مجموع رسائل ابن رجب حنبلی ، جلد : 1 ، صفحہ : 63۔