Book Name:Aaqa Ki Dunyia Say Be Raghbati

پیارے اسلامی بھائیو ! یہ اُس شاہِ خوش خِصال ، محبوبِ ربِّ ذُوالجلال صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کامبارَک حال ہے ، جس کے ہاتھوں میں دونوں جہاں کے خزانوں کی چابیاں دے دی گئیں ۔ میر ے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا فَقرا ختیاری تھا۔ورنہ خدا کی قسم ! جس کو جو کچھ ملتا ہے وہ سرکارِ مدینہ ، قرار قلب وسینہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے ہی میں ملتا ہے اور کائنات کی ہر ہر شے کونورِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا فیض پہنچتا ہے۔

مالکِ کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں     دو جہاں کی نعمتیں ہیں ان کے خالی ہاتھ میں

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

ایک صاحبِ نظرکی حکایت

ایک ولیُّ اللہ نے روٹی کا ایک ٹکڑا کھانے کے لئے پکڑا پھر اِس میں روحانیّت کی نظر سے غور کیا تو اس ٹکڑے میں نُور کا ایک تار نظر آیا پھراس نُوری تار کے ذَرِیْعے نظر جو اوپر کو دوڑائی تو دیکھا کہ وہ نُوری تارباعِث اِیجادِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم ، رسولِ مُحْتَشَم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے نور کی ایک شُعاع سے وابَستہ ہے۔شُروع میں ایک  شُعاع نظر آئی ۔پھر غور کرنے پر معلوم ہوا کہ حُضُور سراپا نور ، فیض گَنجور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے نور کی شُعاعیں دنیا کی ہر نعمت تک پَہُنچ رہی ہیں۔ ( [1] )     

کیا نورِ اَحمدی کا چمن میں ظُہُور ہے                         ہر گُل میں ہر شَجَر میں مُحَمَّد  کا نُور ہے

2 دن میں ایک بارکھانے کی پسندکا اظہار

ہمارے میٹھے میٹھے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی بھوک شریف اِختِیاری


 

 



[1]...فیضان سنت ، پیٹ کا قفل مدینہ ، صفحہ : 648۔