Book Name:Pyare Aaqa Ki Pyari Adaain

اس کا مطلب یہ نہیں کہ بندہ اپنی زبان سے ذکرُاللہبھی نہ کرے اور نیکی کی دعوت دینے اور بُرائی سے روکنے جیسے اچھے کام سے اپنے آپ کو روک لے۔

خاموشی سے مراد کیا ہے !

حکیمُ الاُمّت ، حضرت مفتی احمد یارخان رَحْمَۃُ اللہ عَلَیہ فرماتےہیں : خاموشی سے مراد ہے دنیاوی کلام سے خاموشی ورنہ حضورِ اقدس ( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ) کی زبان شریف اللہپاک کے ذکر میں تَر رہتی تھی ، لوگوں سے بِلاضرورت کلام نہیں فرماتے تھے ، یہ ذکر ہے جائز کلام کا ، ناجائز کلام تو عمر بھر زبان شریف پر آیا ہی نہیں جھوٹ ، غیبت ، چغلی وغیرہ ساری عمر شریف میں ایک بار بھی زبان مبارک پر نہ آیا۔حضور سراپا حق ہیں ، پھر آپ تک باطل کی رسائی کیسے ہو؟آم کے درخت میں جامن نہیں لگتے ، بار دار  ( پھل دار ) درخت ، خار دار ( کانٹے والے درخت ) نہیں ہوتے۔بلکہ آپ  ( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ) نےخودفرمایا ہے کہ جو بھی کلام کرے تو خیر  ( اچھا ) کلام کرے ورنہ خاموش رہے ، حضرت ابوبکر صدیق ( رَضِیَ اللہ عَنْہ )   ( بطورِ عاجزی )  فرماتے ہیں : کاش میں فضول بات کہنے سےگونگا ہوتا۔ ( [1] )

پیارے اسلامی بھائیو !  آپ نےسناکہ پیارےآقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  خاموشی کوکس قدر پسند فرماتے تھے کہ بِلا ضرورت کوئی کلام نہ فرماتے * اگر اپنی مبارک زبان کو حَرَکت دیتے تو اللہ پاک کے ذکر کے لئے * اس کےاحکامات کو بیان کرنے کے لئے * اپنی ازواجِ مطہرات کی دل جوئی کےلئے * اپنے پیارے صحابہ کی دینی تربیت فرمانے کے لئے * لوگوں کو نیکی کا حکم دینےاور بُرائی سےمنع کرنے کےلئے * لہٰذا


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح ، جلد : 8 ، صفحہ : 81 بتغیر قلیل۔