Book Name:Pyare Aaqa Ki Pyari Adaain

گفتگو نہیں فرماتے تھے بلکہ اکثر خاموش ہی رہتے تھے۔ ( [1] )

گفتگو کےمتعلق چند اہم مدنی پھول

ابھی ہم نے نبیِ کریم ، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مُبارک گفتگوکے بارے میں جو چند پیاری پیاری ادائیں سُنیں۔اس سے جومعلومات حاصل ہوئیں ، ان کا خلاصہ یہ ہے کہ * گفتگو کرتے وقت آوازبہت زیادہ تیزاورجلدی جلدی میں نہ ہو کہ اس سے سامنے والے کے لئے بات سمجھنا مشکل ہوجاتا ہے * جب بھی بات کریں تو آواز اتنی دِھیمی اور کم نہ ہو کہ سامنے والے تک آواز نہ پہنچے یا پھر اسے الفاظ ہی سمجھ میں نہ آئیں ، اسی طرح گفتگو کرنے میں اس قدر بلند آواز بھی نہیں ہونی چاہئے کہ کوئی تیسرا اسلامی بھائی گفتگو کی وجہ سےکوفْت میں مبتلا ہو جائے یا تکلیف محسوس کرے ، لہٰذا جب بھی گفتگو کریں آواز میں اِعتِدال کا خاص خیال رکھیں تاکہ سامنےوالا بات بھی سمجھ لےاور کسی تیسرےکو اس سے کوئی تکلیف بھی نہ پہنچے * جب کسی کو کوئی بات سمجھانا مقصود ہو تو اس بات کو ایک سے زائد بار دہرانے میں حرج نہیں اور نہ ہی اس مقصد سے ایک جملہ کئی باردہرانافضول گوئی کے زُمرے میں آتا ہے بلکہ کسی کو اچھی طرح بات سمجھانے اور ذہن نشین کرانے کے لئے اپنی بات کو ایک سے زائد مرتبہ دُہرانا ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی پیاری پیاری ادا ہے * بِلا ضرورت گفتگو کرنے سے اچھا یہ ہے کہ خاموش رہا جائے اس لئے کہ فضول گفتگو میں ذرا بھی بھلائی نہیں ہے اور فضول گفتگو اکثر اوقات پچھتاوے کا سبب بھی بن جاتی ہے ، پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اکثر خاموش رہا کرتے تھے ، مگر


 

 



[1]...الشمائل المحمدیۃ ، باب کلام رسول اللہ ، صفحہ : 134-135 ، حدیث : 213 ، 214 ، 215۔