Book Name:Pyare Aaqa Ki Pyari Adaain

مسکرانے والے تھے  ( موقع کی مناسبت سے )  حضرت عبداللہ بن حارث رَضِیَ اللہ عَنْہ فرماتے ہیں : میں نے رَسُولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے زیادہ مسکرانے والا کوئی نہیں دیکھا۔ ( [1] )

تری صورت تری سیرت زمانے  سے نِرالی ہے    تری ہر ہر ادا پیارے دلیلِ بے مثالی ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے آقا کا پیارا کلام

پیارے اسلامی بھائیو ! ہمارا معاملہ یہ ہے کہ ہم اپنی مرضی سے گفتگو کرتےہیں ، اپنی مرضی سے کلام کرتےہیں ، مگر ہمارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان یہ ہے کہ آپ کلام اس وقت فرماتے تھے جب وحیِ الٰہی ہوتی تھی۔ چنانچہ پارہ 27 سُوْرَۃُ النَّجْم آیت نمبر 3اور 4 میں اِرشاد ہوتا ہے :

وَ مَا یَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰىؕ(۳) اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰىۙ(۴)   ( پارہ : 27 ، سورۃالنجم : 3تا4 )

ترجمۂ کنز العرفان : اور وہ کوئی بات خواہش سے نہیں  کہتے۔ وہ وحی ہی ہوتی ہے جو انہیں  کی جاتی ہے۔

اِن آیات کا شانِ نزول یوں ہے کہ غیر مسلم یہ کہتے تھے کہ قرآن ، اللہ پاک کا کلام نہیں  بلکہ محمد  ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ )  نے اسے اپنی طرف سے بنا لیا ہے ، اس کا رد کرتے ہوئے اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا کہ میرے حبیب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جو کلام تمہارے پاس لے کر آئے ہیں ، اس کی کوئی بات وہ اپنی طرف سے نہیں  کہتے بلکہ اس قرآن کی ہر بات وہ وحی ہی ہوتی ہے جو انہیں اللہ پاک کی طرف سے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے


 

 



[1]...احترام مسلم ، صفحہ : 27-28ملتقطاً۔