Book Name:Ikhtiyarat e Mustafa

کوپچھلے انبیا و رُسُل عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃ ُ وَ السَّلَام  سے بڑھ کر  فضائل و کمالات و اِخْتِیارات کا مالک  بنایا ، حتّی کہ آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو چاند سُورج پر بھی اِخْتِیار عطا فرمایا ۔چُنانچہ ،

 نُور کا کِھلونا

شیخِ طریقت ، امیرِ اَہلسنت حضرت علّامہ مولانا  محمد الیاس عطّار قادری  دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنے رِسالے  ” نُور کا کِھلونا“ کے صفحہ نمبر 6 پر لکھتے ہیں کہ

حضرت عبّاس رَضِیَ اللہ  عَنْہُ سے روایت ہے کہ آپ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ نے رسولِ اکرم ، نُورِ مجسَّم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عَرْض کی : یَارَسُوْلَاللہ  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! مجھے توآپ  کی نُبوّت کی نشانیوں نے آپ کے دِین میں داخِل ہونے کی دعوت دی تھی ، میں نے دیکھا کہ آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ( بچپن میں )  گہوارے ( یعنی جُھولے )  میں چاند سے باتیں کرتے اوراپنی اُنگلی سے اُس کی جانب اشارہ کرتے تو جس طرف آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِشارہ فرماتے ، چاند اُس جانب جُھک جاتا۔ حُضُور پُر نُور صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : میں چاندسے باتیں کرتاتھااور چاندمجھ سے باتیں کرتا تھا ، وہ مجھے رونے سے بہلاتا تھا اور جب چاند عرشِ الٰہی کے نیچے سجدہ کرتا تواُس وقت میں اُس کی تَسْبِیْح کرنے کی آواز سُنا کرتاتھا۔  ( الخصائص الکبرٰی ج 1 ، ص  ۹۱ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمّد

ڈُوبا سورج پلٹ آیا

خیبر کے قریب مقامِ صہبا میں حضور صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نمازِ عصر پڑھ کر حضرت  علی رَضِیَ اللہ  عَنْہُ کی گود میں اپنا سرِ اَقْدَس رکھ کر سو گئے اور آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر وحی نازل ہونے لگی۔حضرت  علی رَضِیَ اللہ  عَنْہُ سرِاَقْدَس کو اپنی آغوش میں لئے بیٹھے رہے۔ یہاں تک کہ سورج غُروب ہوگیا اور آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ