Book Name:Ikhtiyarat e Mustafa

لازِم ہیں۔ ( [1] )  ( قضا تو یہ  ہےکہ وہ روزہ علاوہ رمضان کسی اَور دن دوبارہ رکھے اور )  کَفّارہ یہ ہے کہ ممکن ہو تو ایک رَقَبہ یعنی باندی یا غلام آزاد کرے اور یہ نہ کر سکے تو پے درپے ( یعنی مسلسل )  ساٹھ  ( 60 ) روزے رکھے ، یہ بھی نہ کر سکے تو ساٹھ ( 60 )  مساکین کو پیٹ بھر ، دونوں وقت کھانا کھلائے۔ ( [2] )  روزہ توڑنے والے ہر مسلمان کیلئے یہی حکمِ شَرعی ہے مگر شارِعِ اسلام ، شاہِ خیرُ الاَنام صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے عظیمُ الشّان اِخْتِیارات سے اپنے ایک صحابی کے لئے انتہائی خوبصورت انداز میں یہ کَفّارہ معاف فرمادِیا چُنانچہ ،

سزا کو انعام میں بدل دِیا

حضرت  ابو ہُرَیْرہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے بارگاہِ اَقْدَس میں حاضر ہوکر عَرْض کی : یارسولَالله  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! میں ہلاک ہوگیا۔فرمایا : کس چیز نے تمہیں ہلاکت میں ڈال دِیا؟عر ض کی : میں رَمَضان میں اپنی عورت سے صُحبت کر بیٹھا۔ فرمایا : کیا غلام آزاد کرسکتے ہو؟ عَرْض کی : نہیں۔فرمایا : کیا لگاتار دو ( 2 ) مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو ؟عَرْض کی : نہیں۔ فرمایا : کیا ساٹھ ( 60 )  مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ عَرْض کی : نہیں ۔اتنے میں خدمتِ اَقْدَس میں کھجور لائے گئے ، حُضور صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ( اُس شخص سے ) فرمایا : اِنہیں خَیْرات کردو۔عَرْض کی : کیا اپنے سے زیادہ کسی محتاج پرخَیْرات کروں ؟حالانکہ مدینے بھر میں کوئی گھر ہمارے برابر محتاج نہیں۔ فَضَحِکَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتّٰی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ وَقَالَ اِذْھَبْ فَاَطْعِمْہُ اَھْلَکَ یعنی رحمتِ عالَم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہ بات سُن کر  مسکرائے ، یہاں تک کہ دندانِ مُبارک ظاہر ہوئے اورفرمایا : جاؤ یہ کھجوریں اپنے گھروالوں کو کھلادو  ( سمجھو کہ تمہارا    کَفّارہ ادا ہوگیا ) ۔ ( [3] )  


 

 



[1] فیضانِ سنت بحوالہ رَدُّالْمُحتَار ، ج۳ص۳۸۸

[2]بہارِ شریعت ، حصہ پنجم ، ۱ / ۹۹۴ملتقطاً

[3]مسلم ، کتاب الصیام ، باب تغلیظ تحریم الجماع…الخ ، ص۵۶۰ ، حدیث : ۱۱۱۱