Book Name:Ikhtiyarat e Mustafa

نمازوں کی مُعافی میں اِخْتِیارِ نبوی

اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہر مُسلمان پر دن رات میں پانچ  ( 5 ) نمازیں پڑھنا فرض ہے ، اس کی فرضِیَّت کا اِنکار کُفْر ہے اور جان بُوجھ کر ایک بار بھی چھوڑنے والا گُناہِ کبیرہ کا مُرتکب اور جہنم کی آگ کا حقدار ہے ، جیسا کہ نبیِ کریم ، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ یعنی دن رات میں پانچ  ( 5 ) نمازیں ( فرض ) ہیں۔ ( [1] )  مگر قربان جائیے! سرکارِ نامدار ، نبیِ مُختار صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِخْتِیارات پر کہ ساری اُمَّت پر پانچ  ( 5 ) نمازیں فرض ہونے کے باوجود ایک صاحب کی گُزارِش قبول کرتے ہوئے اُنہیں تین  ( 3 ) فرض نمازیں چھوڑ نے کی اِجازت عطا فرمادی جیساکہ

 مروِی ہے کہ ایک صاحب نبیِ اکرم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اِس شرط پر اسلام قبول کرنے کے لئے آمادہ ہوئے کہ میں دو ہی نمازیں پڑھا کروں گا ، آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے قبول فرمالیا۔  ( [2] ) یاد رہے کہ نماز چھوڑنے کی یہ اجازت صرف اُنہی صاحب کیلئے خاص تھی کسی اَور کیلئے ایک نماز بھی بلاعُذرِ شرعی  چھوڑنا جائز نہیں۔

 پیارےاسلامی بھائیو!  آپ  نےسنا کہ سارے مسلمانوں پر 5نمازیں  فرض ہیں ، مگر پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن صاحب کو اپنے اِخْتِیار سے 3 نمازیں نہ پڑھنے کی اِجازت عطا فرمادی ۔ یونہی روزے کے کَفّارے کا بھی ایک واقعہ ہے ، وہ بھی سماعت فرمالیجئے ، مگر اُس سے  پہلے یہ مسئلہ ذہن میں رکھئے کہ روزہ توڑنے کے بارے میں عام حکم یہ ہے کہ رَمَضانُ الْمُبارَک میں کسی عاقِل بالِغ مُقیم  ( یعنی غیرِمُسافِر ) نے اَدائے روزۂ رَمَضان کی نِیَّت سے روزہ رکھااور بِغیر کِسی صحیح  مجبوری کے جان بُوجھ کر جِماع کِیا یاکوئی بھی چیز لَذَّت کیلئے کھائی یا پی تَو روزہ ٹوٹ گیااور اِس کی قَضا ء اور کَفّارہ دونوں


 

 



[1]مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان الصلوات الخ ، ص۲۴ ، حدیث : ۱۱

[2]مسند احمد ، مسند البصریین ، ۷ / ۲۸۳ ، حدیث : ۲۰۳۰۹