Book Name:Ikhtiyarat e Mustafa

گئیں ، رِزْق و خیر اور ہر قِسَم کی عطائیں ، حضور  ( صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )  ہی کے دربار سے تَقْسِیْم ہوتی ہیں ، دُنیا و آخرت ، حضور ( صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )  کی عطا کا ایک حِصَّہ ہے۔شریعت کے اَحْکام حضور  ( صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )  کے قبضے میں کر دئیے گئے کہ جس پر جو چاہیں حرام فرمادیں اور جس کے لئے جو چاہیں حلال کر دیں اور جو فرض چاہیں معاف فرما دیں۔([1] )

 پیارےاسلامی بھائیو! آئیے اِس ضمن میں اِخْتِیاراتِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چند واقعات سُنتے ہیں :

فرضیّتِ حج میں اِخْتِیارِ مُصْطَفٰے

جب اللہ  پاک نے اپنے بندوں پر حج فرض فرمایا اور رحمتِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خُطبہ میں حج کی فَرْضِیَّت کا اِعْلان کرتے ہوئے فرمایا : اَيُّهَا النَّاسُ قَدْ فَرَضَاللہ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ فَحُجُّوا یعنی اے لوگو! اللہ پاک نے تم پر حج کو فرض فرما دِیا ہے ، لہٰذا حج کِیا کرو۔تو ایک صحابیِ رسول ( حضرت  اَقْرَع بن حابِس رَضِیَ اللہ  عَنْہُ  )  نے عَرْض کی : یارَسُوْلَاللہ  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !کیا ہر سال حج کرنا فرض ہے؟3 مرتبہ اُنہوں نے یہی سوال کِیا ، مگر ہر مرتبہ رسولوں کے سالار ، نبیِ مُخْتار  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خاموشی ہی اِخْتِیار فرمائی پھر  ارشاد فرمایا : لَوْ قُلْتُ : نَعَمْ لَوَجَبَتْ اگر میں نے  ” ہاں “  کہہ دِیا ہوتا تو ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا۔ ( [2] )  

یاد رہے کہ! حج زندگی میں ایک بار ہی فرض ہے ، جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے کہ جب صحابیِ رسول حضرت  اَقْرَع بن حابِس رَضِیَ اللہ  عَنْہُ  نےرَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ہر سال حج فرض


 

 



[1] بہار شریعت ، حصہ۱ ، ۱ / ۷۹ تا۸۵ بتغیر

[2] مسلم ، کتاب الحج ، باب فرض الحج  مرۃ فی العمر ، ص۶۹۸ ، حدیث : ۱۳۳۷