Book Name:Jism e Pak Ke Mojzat
تاجدار صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم ہجرت کر کے مدینہ مُنَوَّرہ تشریف نہیں لائے تھے ، اس سے پہلے آپ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم نے حضرت مُصْعَب بن عُمَیْر رَضِیَ اللہ عنہ کو نیکی کی دعوت عام کرنے کے لئے مدینہ مُنَوَّرہ بھیجا تھا ، آپ نے یہاں آ کر نیکی کی دعوت کی خُوب دُھومیں مچائیں ، بہت سارے لوگوں نے آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ ( [1] )
اِنہی دِنوں کی بات ہے ، ایک روز حضرت مُصْعَب بن عُمَیْر رَضِیَ اللہ عنہ مدینہ مُنَوَّرہ میں ایک مقام پر بیٹھے دِینی دَرْس دے رہے تھے ، دیگر صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان بیٹھے سُن رہے تھے ، اِن سُننے والوں میں حضرت ابو عبد الرحمٰن رَضِیَ اللہ عنہ بھی موجود تھے ، دَرْس کے دوران جب بھی سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم کا ذِکْرِ پاک آتا تو حضرت ابو عبد الرحمٰن رَضِیَ اللہ عنہ کی آنکھوں میں دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم کی چمک دکھائی دیتی اور آپ کا دِل شوقِ دیدار سے بےتاب ہو جاتا۔
آخِر انہوں نے بےتاب ہو کر کہا : رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم کے دیدار کے لئے دِل بےتاب ہے ، آہ... ! ! کب سال گزرے گا ، کب موسمِ حج آئے گا اور کب ہم مکہ مکرمہ حاضِر ہو کر دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم سے آنکھیں ٹھنڈی کر پائیں گے۔ ان کی یہ بات سُن کر حضرت مصْعَب بن عُمَیْر رَضِیَ اللہ عنہ مسکرائے اور فرمایا : اے ابو عبد الرحمٰن ! صبر ( Patience ) کیجئے ! دِن گزر ہی جائیں گے۔
قریب ہی حضرت اِبْنِ مَسْلَمَه رَضِیَ اللہ عنہ تشریف فرما تھے ، وہ فرمانے لگے : ہاں ! دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم کے بغیر دِل کو سکون ہی نہیں ہے ، یہ دِن کب گزریں گے... ! !
گزر تو جائے گی تیرے بغیر بھی لیکن بہت اُداس ، بہت بےقرار گزرے گی