Book Name:Jism e Pak Ke Mojzat

یہ آج کاہے کی شادِی ہے عرش کیوں جھوما  لبِ زمیں نے لبِ آسماں کو کیوں چوما

رُسُل انہیں کا تو مژدہ سنانے آئے ہیں   انہیں کے آنے کی خوشیاں منانے آئے ہیں

فرشے آج جو دھومیں مچانے آئے ہیں   انہیں کے آنے کی شادِی رچانے آئے ہیں

یہ سیدھا راستہ حق کا بتانے آئے ہیں    یہ حق کے بندوں کو حق سے ملانے آئے ہیں

یہ بھولے بچھڑوں کو رستے پہ لانے آئے ہیں یہ بھولے بھٹکوں کو ہادِی بنانے آئے ہیں

چمک سے اپنی جہاں کو جگمگانے آئے ہیں    مہک سے اپنی یہ کُوچے بسانے آئے ہیں

یہی تو سوتے ہوؤں  کو جگانے آئے ہیں  یہی تو روتے ہوؤں کو ہنسانے آئے ہیں

انہیں خُدا نے کیا اپنے مُلک کا مالِک     انہیں کے قبضے میں ربّ کے خزانے آئے ہیں

جو چاہیں گے جسے چاہیں گے یہ اسے دیں گے کریم ہیں یہ خزانے لٹانے آئے ہیں

سنو گے ”لَا“ نہ زبانِ کریم سے نوریؔ  یہ فیض و جُود کے دریا بہانے آئے ہیں ( [1] )

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو ! مکتبۃ المدینہ کی بہت پیاری کتاب ہے : صحابۂ کرام کا عشقِ رسول۔ * صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان  کی عشق بھری ایمان افروز کیفیات * ان کے محبّت بھرے جذبات * مبارک انداز * اطاعت گزاری * جاں نثاری   اور اس جیسے بہت دلچسپ واقعات اس کتاب کی زینت ہیں ، آئیے ! ان میں سے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے عشقِ رسول کا ایک ایمان افروز واقعہ سُنتے ہیں :

شوقِ دیدارِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم

حضرت مُصْعَب بِن عُمَیْر رَضِیَ اللہ عنہ صحابئ رسول ہیں ، ابھی سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی


 

 



[1]...سامانِ بخشش ، صفحہ : 135-139ملتقطاً۔