Book Name:Jism e Pak Ke Mojzat

تمام جہانوں کے ساتھ تعلق قائِم ہے

حضرت علّامہ احمد سعید کاظِمی شاہ صاحِب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس مقام پر بہت پیارا علمی نکتہ بیان کیا ہے ، آپ کے ارشادات کا خلاصہ ہے : رَسُول کا مُرْسَلَ اِلَیْہ  ( یعنی اپنی اُمّت )  کے ساتھ ایک تعلق ہوتا ہے ، اگر یہ تعلق قائِم نہ رہے تو مَعَاذَ اللہ ! رسالت ہی باقِی نہیں رہے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ رسولِ اَکْرَم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم کی اُمّت کا دائِرہ کہاں تک ہے؟ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَ ﰳاۙ (۱)  ( پارہ : 18 ، سورۂ فرقان : 1 )

ترجَمہ کنز الایمان : بڑی برکت والا ہے وہ کہ جس نے اُتارا قرآن اپنے بندہ پر جو سارے جہان کو ڈر سُنانے والا ہو ۔

معلوم ہوا؛ رسولِ اَکْرم ، نورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم سارے جہانوں کو ڈَرْ سنانے کے لئے تشریف لائے ، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تمام جہانوں کے رسول ہیں * عالَمِ اَرْواح کے بھی آپ رسول ہیں * عالَمِ دُنیا کے بھی رسول ہیں * عالَمِ برزخ کے بھی رسول ہیں ، اس لئے آپ کی رسالت ہی یہ تقاضا کرتی ہے کہ آپ کا تعلق ہر وقت تمام جہانوں کے ساتھ بدستور قائِم رہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب آپ اس دُنیا میں تشریف فرما تھے تو عالَمِ برزخ کے ساتھ بھی مسلسل تعلق قائِم تھا ، اب جب آپ عالَمِ برزخ میں تشریف فرما ہیں تو اب بھی اس دُنیا کے ساتھ آپ کا تعلق (Relationship )  بدستور قائِم ہے۔ ( [1] )

وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا ، وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو     جان ہیں وہ جہان کی ، جان ہے تو جہان ہے ( [2] )


 

 



[1]...مواعظِ کاظمی ، جلد : 1 ، صفحہ : 22 -23 ملخصًا۔

[2]...حدائقِ بخشش ، صفحہ : 178۔