Book Name:Jism e Pak Ke Mojzat

پیارے اسلامی بھائیو ! اس حدیثِ پاک سے ایک تو چُغلی اور پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنے کی تباہ کاری معلوم ہوئی کہ جو بندہ چغلی کھاتا ہے ، فساد ڈلوانے کے لئے ایک کی باتیں دوسرے تک پہنچاتا ہے اور جو پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا ، یہ دونوں سخت نقصان میں ہیں ، روایات کے مطابق قبر کا عذاب زیادہ تَر انہی  گُنَاہوں کے سبب ہوتا ہے۔

اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم ان دونوں گُنَاہوں سے بلکہ تمام گُنَاہوں سے ہر دَم بچتے رہیں۔اللہ پاک ہمیں توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم ۔

دوسرے نمبر پر اس حدیثِ پاک میں نگاہِ مصطفےٰ کا کمال بھی بیان ہوا ، یہاں یہ نہ سمجھئے کہ قبر پر چند مَنْ مٹی ہے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اس مٹی کے نیچے دیکھ لیا ، نہیں ، نہیں... !  ایسا نہیں ہے ، وہ جہان تبدیل ہے ، قبر میں جھانکنا ویسے شرعاً درست نہیں ، البتہ بارِش وغیرہ کے سبب کبھی قبر کھل جائے تو ہمیں وہاں کچھ بھی نظر نہیں آئے گا ، کیوں؟ اس لئے کہ ہم جو دیکھ رہے ہیں ، وہ دُنیا ہے ، مُردے کے ساتھ جو کچھ معاملات ہو رہے ہیں ، وہ دُنیا میں نہیں بلکہ دوسرے جہان یعنی عالَمِ برزخ میں ہو رہے ہیں۔ مگر قربان جائیے ! یہ نگاہِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا کمال ہے ،  آپ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم اس دُنیا میں ظاہِری حیات کے ساتھ تشریف فرما ہیں ، یہ جہان علیحدہ ہے ، عالَمِ برزخ علیحدہ جہان ہے اور آپ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم اس جہان میں رہتے ہوئے دوسرے جہان کو دیکھ بھی رہے ہیں اور دوسرے جہان میں کیا ہو رہا ہے؟ کس سبب سے ہو رہا ہے؟ یہ سب کچھ جان بھی رہے ہیں۔