Book Name:Jism e Pak Ke Mojzat

سمجھ سکتے ہیں مگر سماعتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم کی انوکھی شان ہے ، آپ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم ہزاروں کلو میٹر دُور کی آوازیں بھی سُنتے ہیں ، لاکھوں سال بعد کے واقعات کی آوازَیں بھی سُنتے ہیں ، اب اس سے ذرا آگے بڑھئے ! یہ جو کچھ سُنا ، وہاں کم از کم آواز تو تھی مگر کیسی نرالی شان ہے کہ جہاں بظاہِر کوئی آواز پیدا ہی نہ ہو ، آواز کی لہریں بھی نہ بنیں ، اَلْفَاظ بھی نہ ہوں ، ہمارے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم تب بھی سُن بھی لیتے ہیں اور سمجھ بھی لیتے ہیں۔

ابو داؤد شریف کی حدیثِ پاک ہے ، حضرت جابِر رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : غزوۂ خیبر کا موقع تھا ، ایک غیر مسلم (Non-Muslim )  عورت نے ایک بُھنی ہوئی بکری بارگاہِ رسالت میں تحفۃً پیش کی ، پیارے آقا ، رسولِ خُدا صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم نے وہ تحفہ قبول فرمایا ، اُس بُھنی ہوئی بکری کی ایک ٹانگ مبارک لی ، خُود تناول فرمانے لگے ، صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان   نے بھی گوشت کھانا شروع کیا ، ابھی ایک آدھ لقمہ ہی لیا تھا کہ آپ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم نے سب کو کھانے سے منع فرما دیا ، پھر اس غیر مُسْلِم عورت کو بُلایا ، پوچھا : کیا تم نے اس گوشت میں زہر ملایا ہے؟ وہ بولی : ہاں ! زہر تو مِلایا ہے مگر یہ بات آپ کو کس نے بتائی؟ عظیم سماعتوں والے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم نے فرمایا : اَخْبَرَتْنِیْ ھٰذِہٖ فِیْ یَدِیْ یعنی یہ بھنی ہوئی بکری کی ٹانگ  جو میرے ہاتھ میں ہے ، مجھے اس نے بتایا ہے۔  ( [1] )

اللہ اَکْبَر ! غور فرمائیے ! بکری زِندہ نہیں ، ذَبَح کی ہوئی بلکہ ذَبح کے بعد پکا کر بھُونی جا چکی ہے ، اب اس میں سے آواز کیسے نکلے گی؟ اس میں الفاظ کہاں سے آئیں گے؟ مگر یہ


 

 



[1]...ابو داؤد ، کتاب الدیات ، باب فیمن سقی رجلا ، صفحہ : 711 ، حدیث : 4510 ۔