Book Name:Jism e Pak Ke Mojzat

داخِل ہوں گے کہ حضرت بلال رَضِیَ اللہ عنہ خادمانہ حیثیت سے آگے آگے ہوں گے۔ اس سے معلوم ہوا؛ حُضُور صَلَّی اللہ عَلیہ و َسَلَّم کی مبارک آنکھوں اور کانوں کو یہ شان عطا کی گئی ہے کہ آپ لاکھوں سال بعد ہونے والے واقعات کو دیکھ بھی لیتے ہیں اور ان کی آوازیں بھی سُن لیتے ہیں ، یہ واقعہ معراج کی رات سے کئی لاکھ سال بعد ہو گا مگر قربان ان کانوں کے کہ اُس وقت کے واقعہ کی آواز آج  ( یعنی معراج کی رات )  ہی سُن رہے ہیں۔  ( [1] )  

اے کرم کی کان ، اے گوشِ حُضُور       سُن  لے  فریادِ  غریباں  اَلْغِیَاث ( [2] )

وضاحت : اے سرچشمۂ کرم ، اے حُضُور جانِ عالَم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے کان مبارک ! ہم غریبوں کی فریاد سُن لیں ، ہماری مدد فرما۔ 

سماعتِ مصطفےٰ کی نرالی  شان

اے عاشقانِ رسول ! اب سماعتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم کی ایک انوکھی شان سنیئے ! سائنسی لحاظ سے دیکھا جائے تو جب 2 چیزیں آپس میں ٹکراتی ہیں یا رگڑ کھاتی ہیں تو اس سے آواز پیدا ہوتی ہے ، یہ آواز ہماری قُوَّتِ سماعت کے دائرے  ( Range )  میں ہو تو ہم اسے سُن سکتے ہیں ، ورنہ نہیں۔ پھر اگر ہم یہ آواز سُن بھی لیں تو اسے سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ اس آواز میں الفاظ موجود ہوں اور وہ الفاظ بھی اس زبان میں ہوں جو زبان ہمیں آتی ہے  یعنی یہ تمام تقاضے (Requirements )  پُورے ہوں ، آواز ہو ، ہمارے کانوں تک پہنچے ، اس میں الفاظ بھی ہوں ، ہم اُن الفاظ کی زبان بھی جانتے ہوں تب ہم کسی آواز کو سُن کر اسے


 

 



[1]... مرآۃ المناجیح ، جلد : 2 ، صفحہ : 302 بتغیر قلیل ۔

[2]... ذوقِ نعت ، صفحہ : 106۔