Book Name:Jism e Pak Ke Mojzat

لاتے تو آپ کا نُور مبارک چراغ کی روشنی پر غالِب آ جاتا تھا اور جب سُورج کے سامنے تشریف لاتے تو نُورِ مصطفےٰ کے سامنے سُورج کا نُور ماند پڑ جاتا    تھا۔ ( [1] )

حافِظُ الحدیث ، امام جلال الدِّین سیوطی شافعی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ہمارے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ آپ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم کا سایہ زمین پر  نہیں پڑتا تھا ، اس لئے کہ آپ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم سراپا نُور ہیں۔  ( [2] )

صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا        صدقہ لینے نور کا آیا ہے تارا نور کا

تُو ہے سایہ نور کا ، ہر عُضْو ٹکڑا نور کا      سایہ کا سایہ نہ ہوتا ، ہے نہ سایہ نور کا

تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا      تُو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانا نور کا

جو گدا دیکھو لیے جاتا ہے توڑا نور کا       نور کی سرکار ہے کیا اس میں توڑا نور کا

مَیں گدا تُو بادشاہ بھر دے پیالہ نور کا       نور دن دُونا تِرا دے ڈال صدقہ نور کا  ( [3] )

جِسْمِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم کی لَطَافَت

اے عاشقانِ رسول ! جِسْمِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم لَطِیْف تو تھا ، یہ اپنی جگہ معجزہ ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ جِسْمِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم کس قدر لطیف تھا؟یہ بھی بہت نِرالی بات ہے۔ ہمارا یہ جو جِسْم ہے ، یہ کَثِیْف ہے اور ہماری رُوح لطیف ہے رُوح پر جس قدر گُنَاہوں کی مَیْل چڑھتی جائے ، رُوح کی لطافت کم ہوتی جاتی ہے اور آدمی جتنے زیادہ نیک کام کرے ، رُوح کی لطافت اُتنی ہی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ شیرِ رَبَّانی حضرت میاں شَیْر محمد شرقپوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : دُنیا میں سب سے بڑا ولئ کامِل غوث ہوتاہے اور اس غوث کی رُوح جتنی لطیف


 

 



[1]...سبل الہدیٰ و الرشاد ، باب العاشر فی صفۃ وجہہ  صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم  ، جلد : 2 ، صفحہ : 40۔

[2]...خصائص الکبریٰ ، باب الآيۃ فی انہ  صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلّم  لم یکن یری لہ ظل ، جلد : 1 ، صفحہ : 116۔

[3]...حدائق بخشش ، صفحہ : 244-246 ملتقطاً۔