Book Name:Quran e Pak Aur Naat e Mustafa

آپس کے جھگڑے میں تمہیں حاکم نہ بنائیں پھر جو کچھ تم حکم فرما دو اپنے دلوں میں اس سے رکاوٹ نہ پائیں اور جی سے مان لیں۔

اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیر صراطُ الجنان میں ہے کہ :  ( 1 ) : اللہ پاک نے اپنے ربّ ہونے کی نسبت اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی طرف فرمائی اور فرمایا : اے حبیب ! تیرے ربّ کی قسم۔ یہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عظیم شان ہے کہ اللہپاک اپنی پہچان اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ذریعے سے کرواتا ہے ( 2 ) : اللہ پاک نےحضور پُرنور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا حکم ماننا فرض قرار دیا اور اس بات کو اپنے ربّ ہونے کی قسم کے ساتھ پختہ کیا (3) : اللہ پاک نے حضور ِاکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا حکم ماننے سے انکار کرنے والے کو کافر قرار دیا ( 4 ) : رسو لِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا حکم دل و جان سے ماننا ضروری ہے اور اس کے بارے میں دل میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے ۔ اسی لئے آیت کے آخِر میں فرمایا کہ پھر اپنے دلوں میں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حکم کے متعلق کوئی رکاوٹ نہ پائیں اور دل و جان سے تسلیم کرلیں ( 5 ) : اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسلامی احکام کا ماننا فرض ہے اور ان کو نہ ماننا کفر ہے نیز ان پر اعتراض کرنا ، ان کا مذاق اُڑانا کفر ہے۔ ( [1] )

میں تو مالِک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب  یعنی محبوب و مُحِبّ میں نہیں میرا تیرا ( [2] )

وضاحت : یعنی ہمارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  چونکہ تمام جہان کے خالق و مالک کے حبیب


 

 



[1]...تفسیرِصراط الجنان ، پارہ ، 5 ، سورہ نساء ، تحت الآیۃ : 65 ، جلد : 2 ، صفحہ : 239 تا 240۔

[2]...حدائقِ بخشش ، صفحہ : 16۔