Book Name:Quran e Pak Aur Naat e Mustafa

کرنے والے سے بھی  واقف تھے ، آپ کی شان یہ ہے کہ کائنات کے ہر خشک و تر کو جانتے ہیں۔  اور اللہ پاک نے انہیں قرآنِ پاک کی صورت میں ایسی عظیم کتاب عطا فرمائی ہے  کہ جس میں ہر شے کا واضح بیان موجود ہے ۔

حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کاحکم ماننا فرض ہے

پیارے اسلامی بھائیو ! اہلِ مدینہ پہاڑ سے آنے والے پانی سے باغوں میں آبپاشی کرتے تھے۔ وہاں ایک انصاری کا حضرت زبیر رَضِیَ اللہ عَنْہُ سے جھگڑا ہوا کہ کون پہلے اپنے کھیت کو پانی دے گا۔ یہ معاملہ حبیب ِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حضور پیش کیا گیا۔ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : اے زبیر ! تم اپنے باغ کو پانی دے کر اپنے پڑوسی کی طرف پانی چھوڑ دو۔ حضرت زبیر رَضِیَ اللہ عَنْہُ  کو پہلے پانی کی اجازت اس لئے دی گئی کہ ان کا کھیت پہلے آتا تھا ، اس کے باوجود سرکارِ دوعالم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انصاری کے ساتھ بھی احسان کرنے کا فرما دیا ، لیکن مجموعی فیصلہ انصاری کو ناگوار گزرا اور اس کی زبان سے یہ کلمہ نکلا کہ زبیر آپ کے پھوپھی زاد بھائی ہیں۔ باوجود اس کے کہ فیصلے میں حضرت زبیر رَضِیَ اللہ عَنْہُ  کو انصاری کے ساتھ احسان کی ہدایت فرمائی گئی تھی ، لیکن انصاری نے اس کی قدر نہ کی تو حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت زبیر رَضِیَ اللہ عَنْہُ کو حکم دیا کہ اپنے باغ کو سیراب کرکے پانی روک لو۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔  ( [1] )  اللہپاک ارشاد فرماتاہے :

فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۶۵) ( پارہ ، 5 ، سورۂ نساء : 65 )

ترجمۂ کنزالایمان : تو اے محبوب تمہارے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے


 

 



[1]...بخاری ، کتاب الصلح ، باب اذا اشارالامام  بالصلح ، صفحہ : 698 ، حدیث : 2708۔