Book Name:Quran e Pak Aur Naat e Mustafa

بات نہیں کہ اللہ پاک کے محبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعریف کا حق ادا کرسکے۔اعلیٰ حضرت نے کیا خوب فرمایا :

اے رضاؔ خود صاحبِ قرآں ہے مدّاحِ حضور   تجھ سے کب ممکن ہے پھر مدحت رسول اللہ کی ( [1] )

وضاحت : اس شعر میں اعلیٰ حضرت اپنی ذات کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اے احمد رضا ! تُو جتنی بھی اپنے آقا کی تعریف کر لے ، لیکن تجھ سے اس کا حق ادا نہیں ہوسکتا ۔ کیونکہ ان کا ربّ ہی ان کی  تعریف فرماتا ہے  تو اور کوئی کس طرح ان کی ثناخوانی کا حق ادا کر سکتا ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو ! یقیناً ہمارے پیارے آقا  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان تو بے مثال ہے ، یقیناًجس ذاتِ بابرکات پر اللہ پاک کافضلِ عظیم ہوان کی فضیلت کون شمارکرسکتاہے؟

حضرت امام قاضی عیاض مالکی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ شفاءشریفمیں لکھتے ہیں : حَارَتِ الْعُقُولُ فِي تَقْدِيرِ فَضْلِہٖ عَلَيْهِ وَخَرِسَتِ الْأَلْسُنُ ، یعنی اللہ پاک کا جو فضل حضور عَلَیْہِ السَّلَام  پر ہے ، اس کا اندازہ کرنے سےعقلیں حیران ہیں اور زبانیں عاجز ہیں۔ ( [2] )  

اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت امام احمد رضاخان  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں :

سَروَر کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے      باغِ خلیل کا گلِ زَیبا کہوں تجھے

تیرے تو وَصْف عیبِ تناہی سے ہیں بَری حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے

کہہ لے گی سب کچھ اُن کے ثنا خواں کی خامُشی چُپ ہو رہا ہے کہہ کے میں کیا کیا کہوں تجھے

لیکن رضا نے ختم سخن اس پہ کر دیا       خالق کا بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے ( [3] )


 

 



[1]...حدائقِ بخشش ، صفحہ : 153۔

[2]...الشفاء بتعریف حقوق المصطفٰی ، جلد : 1 ، صفحہ : 103۔

[3]...حدائقِ بخشش ، صفحہ : 174 تا 175۔