Book Name:Quran e Pak Aur Naat e Mustafa

تیرے چہرۂ  نورِ فزا کی قسم

پیارے اسلامی بھائیو ! ربّ کریم نے اپنے پاکیزہ کلام میں اپنے محبوب  کی طرح طرح سے تعریف بیان  فرمائی * کہیں تو   کئی کئی آیات  میں حضورِ انور ، شافعِ محشر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی نعت موجودہے * تو کہیں پوری پوری سورت ہی محبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےاوصاف بیان کرتی نظر آتی ہے * کہیں محبوب کے قدموں کو لگنے والی خاک کی قسم بیان فرمائی ہے * توکہیں  محبوب  کے مبارک شہر کی قسم بیان فرمائی ہے * کہیں محبوب سے نسبت رکھنے والی چیزوں کی عظمت و رفعت کو بیان فرمایا ہے * تو کہیں  محبوب  کے مُبارک   چہرے کی قسم بیان فرمائی * کہیں  محبوب کی رات کی تاریکی میں  عبادت  کرنے کوبیان فرمایا * تو کہیں محبوب کے خُلْقِ عظیم کو بیان فرمایا ہے * کہیں اپنے محبوب کی تعظیم کے بارے میں ایمان  والوں کو بتایا * تو کہیں اپنی اطاعت کے ساتھ ساتھ اپنے محبوب کی اطاعت کو  لازم قرار دیا * کہیں محبوب کی سیاہ زلفوں کا تذکرہ فرمایا تو کہیں محبوب کے معراج پر جانے کو بیان فرمایا * کہیں حضور کے مومنوں پر رؤف ورحیم ہونے کو بیا ن فرمایا * تو کہیں اپنی مَحبّت کا معیار اپنے محبوب کی اِتّباع کوقرار دیا ، اَلْغَرَضْ سارا قرآن حضور کی نعت ہے۔

سورۂ وَالضُّحیٰ  ہی کودیکھ  لیجئے ، یہ مکمل سورت ہی حضور   عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ والسَّلَام کی تعریف  پر مشتمل ہے ، بالخصوص اس کی ابتدائی 2 آیات میں تو  بڑے ہی نِرالے انداز میں مُصطَفٰے کریم ، رؤف رحیم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےمُبارک  چہرےکو چاشت  کے ساتھ اور مُبارک زلفوں کو رات کی تاریکی سے تشبیہ دی گئی ہے۔ چنانچہ ربِّ کریم اِرشاد فرماتاہے :