Book Name:Muye Mubarak Kay Waqiyat

صحت عطا فرما دیتا۔ ( [1] )    

وہ کرم کی گھٹا گیسوئے مُشک سا          لکَّۂ  اَبرِ  رأفَت  پہ  لاکھوں  سلام ( [2] )

وضاحت : یعنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی مبارک زلفیں جو بخشش اور کرم کی کالی سیاہ گھٹائیں ہیں جن سے کستوری سے بھی اعلیٰ خوشبو آتی ہےاس مہربانی کے بادل کے ٹکڑے پر بھی سلام ہو۔

موئے مبارک کی زیارت کا شرف ملا

حضرت عثمان بن عبداللہ  رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : مسلمانوں کی اَمّی جان حضرت اُمِّ سلمہ   رَضِیَ اللہ عنہا کے پاس مُوئے مبارک تھے ، آپ نے انہیں چاندی کی ڈِبیا میں نہایت ادب سے رکھا ہوا تھا ، جب کسی کو بُری نظر لگ جاتی تو اسے حضرت اُمِّ سلمہ   رَضِیَ اللہ عنہاکے ہاں بھیج دیا جاتا ، حضرت اُمِّ سلمہ   رَضِیَ اللہ عنہا مُوئے مبارک نکالتیں ، اسے پانی میں ہِلا دیتی اور مریض کو پِلا دیتیں ،  ( اس سے مریض شِفا یاب ہو جاتا تھا ) ۔  حضرت عثمان بن عبد اللہ  رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ گھر والوں نے مجھے بھی حضرت اُمِّ سلمہ   رَضِیَ اللہ عنہا کے ہاں بھیجا ، میں نے چاندی کی کُپّی میں جھانکا تو چند سرخ بال دیکھے۔ ( [3] )      

حکیم الا ُمت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث مبارک کے تحت فرماتے ہیں : بال کی یہ سرخی خضاب کی نہ تھی بلکہ وہ بال خوشبوؤں میں رکھے گئے تھے ، یہ رنگ اسی خوشبو کا تھا۔  اس حدیث سے چند فائدے حاصل ہوئے ،  ( 1 ) : ایک یہ کہ حضرات صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان حضورِ انور ، شاہِ خشک و تَر  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے بال شریف برکت کے


 

 



[1]... مدارج النبوۃ ، حصہ دوم ، صفحہ : 217۔

[2]...حدائق بخشش ، صفحہ : 299۔

[3]... بخاری ، کتاب اللباس ، باب ما یذکر فی الشیب ، صفحہ : 1480 ، حدیث : 5896 ملتقطاً۔