Book Name:Muye Mubarak Kay Waqiyat

مُوئے مبارک تقسیم کیوں فرمائے...؟

علّامہ زُرْقَانی رحمۃُ اللہ علیہ   فرماتے ہیں : رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے مُوئے مبارک صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان  میں اس لئے تقسیم فرمائے تاکہ وہ ان میں بطورِ برکت اور یادگار رہیں اور اسی سے گویا اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے قُربِ وِصَال کی طرف اشارہ بھی فرما دیا۔ ( [1] )        

سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! اس سے ہمیں 2 مدنی پھول سیکھنے کو ملتے ہیں :  ( 1 ) : پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اللہ پاک کی عطا سے غیب کی خبریں جانتے ہیں اور اپنے وِصَال شریف کا وقت بھی جانتے تھے ، اسی لئے تو سرکارِ مدینہ ، راحتِ قلب و سینہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے آخری حج میں اُمّت پر خاص عنایات فرمائیں اور اپنی یادگاریں بھی عطا فرما دیں۔

کیاوِصَال کا وقت معلوم ہو سکتا ہے؟

قرآنِ کریم میں جو ارشاد ہوا ؛

وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌۢ بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُؕ   ( پارہ : 21 ، سورۂ لقمان : 34 )

ترجَمہ کنز الایمان : اور کوئی جان نہیں جانتی کہ کس زمین میں مرے گی۔

اس کا معنیٰ یہ ہے کہ اللہ پاک کے بتائے بغیر کوئی بھی خُود سے اپنی موت کا وقت اور مقام نہیں جان سکتا ، ہاں ! اللہ پاک جسے اس بات کا عِلْم عطا فرما دے تو یقیناً وہ قادِرِ مطلق ہے ، اپنے محبوب بندوں کو جتناچاہے غیب پر مطلع فرما دیتا ہے۔ جیسا کہ قرآنِ کریم ہی میں ارشاد ہوا ؛  

 عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًاۙ(۲۶) اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ  ( پارہ : 29 ، سورۂ جن : 26-27 )

ترجَمہ کنز الایمان : غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر کسی کو مسلط نہیں کرتا سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے۔


 

 



[1]... شرح زرقانی علی المواہب ، النوع السادس فی ذکر حجہ و عمرہ ، جلد : 11 ، صفحہ : 437۔