Book Name:Aala Hazrat Ki Shayari Aur Ishq e Rasool

2پھر ایک اور شعر میں چاند کو یہ داغ مٹانے کا طریقہ بھی بتاتےنظرا ٓتے ہیں ، چنانچہ قصیدۂ معراج میں فرماتے ہیں:

سِتَم کِیا کیسی مَت کٹی تھی قمر !                    وہ خاک اُن کے رہ گُزر کی

اُٹھا نہ لایا کہ مَلتے مَلتے یہ                          داغ  سب  دیکھتا  مٹے  تھے ( [1] )

وضاحت:یعنی اے چاند !  تمہاری عقل کو کیا ہوا کہ اتنا بڑا ستم کر بیٹھے ، جب معراج کی رات آقا کریم ، رسولِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ آسمانوں کی سیر کےلئے تشریف لائے تھے تو ان کے رہ گزر کی خاک لے جاتے اور اپنے داغوں پر ملتے رہتے۔  تمہارا اس خا ک کو ملنا تھا کہ تمہارے سارے داغ ختم ہو جاتے۔ 

3ایک اور جگہ سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ اس چاند کو رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بچپن کا کھلونا قرار دیتےہیں۔  جس میں اس حدیثِ پاک کی طرف اِشارہ ہے کہ حضرت عبّاس رَضِیَ اللہ عَنْہُفرماتے ہیں کہ میں نے عرْض کی: یَارَسُوْلَاللہ ! صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مجھے تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی علاماتِ نُبُوَّت نے دِینِ اِسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی تھی۔ میں نے دیکھا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ گَہْوارے  ( پنگھوڑے ) میں چاند سے باتیں کرتے اور اپنی اُنگلی سے جس طرف اِشارہ فرماتے ، چاند اُسی طرف جُھک جاتا۔  ( [2] ) اسی لئے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:

چاند جھک جاتا جِدھر اُنگلی اٹھاتے مَہد میں    کیا ہی چلتا تھا اشاروں پر کھلونا نور کا ( [3] )

4 ایک اور مقام پر فرماتے ہیں :

ماہِ مَدینہ اپنی تَجَلِّی عطا کرے !                  یہ ڈھلتی چاندنی تو پہر دو پہر کی ہے ( [4] )


 

 



[1]...حدائقِ بخشش ، صفحہ:232۔

[2]...جمع الجوامع ، جلد:3 ، صفحہ:212 ، حدیث:8361۔

[3]...حدائقِ بخشش ، صفحہ:249۔

[4]...حدائقِ بخشش ، صفحہ:202۔