Book Name:Aala Hazrat Ki Shayari Aur Ishq e Rasool

قرآن سے مَحَبَّت کرنا ہے اور قرآن سے مَحَبَّت کی علامت نبیِّ ذیشان ، رسولِ رحمٰن صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مَحَبَّت کرنا ہے اور سَروَرِ دوجہاں ، مکینِ لامکاں صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مَحَبَّت کی علامت ان کی سنّت سے مَحَبَّت کرنا ہے اور ان سب سے مَحَبَّت کی علامت یہ ہے کہ آخِرت سے مَحَبَّت کی جائے اور آخِرت سے مَحَبَّت کی علامت یہ ہے کہ ضرورت کے علاوہ دنیا سے نفرت رکھی جائے۔  ( [1] )  

چاند اور تَخَیُّلاتِ رضا

پیارے اسلامی بھائیو !  چاند کا ذکر شِعر و شاعِری میں جگہ جگہ ملتا ہے۔  محبوب کے حُسن کو ، محبوب کی خوبصورتی کو ، محبوب کی دلکشی کو اورمحبوب کی رنگت کو چاند سے تشبیہ دینا اردو شاعِری میں بہت عام ہے۔  مگر جس طرح سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے چاند کو نعتِ محبوب کے لئے استعمال کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔  آئیے !  اس کی چند مثالیں سنتے ہیں: 1عموماً شاعِر حضرات چاند کےحُسن کی تو بات کرتے ہیں مگر اس کےدَ ھبوں کو نظر انداز کر جاتے ہیں ، سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے عشق کے رنگ میں بتایا کہ چاند پر دَھبے کیوں ہیں؟ چنانچہ فرماتے ہیں:

برقِ اَنگُشْتِ نبی چمکی تھی اُس پر ایک بار     آج تک ہے سِینۂ مہ میں نشان ِ سوختہ ( [2] )

وضاحت:یعنی سرکارِ مدینہ ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارک ہاتھ کی نورانی انگلی ایک مرتبہ چمک کر چاند پر پڑی مگر آج تک چاند کے سینے میں جلن کا نشان موجود ہے ۔ 


 

 



[1]... تفسیرِ قرطبی ، پارہ:3 ، سورہ بقرہ ، تحت الآیۃ:31 ، جلد:2 ، صفحہ:47 ملتقطاً ۔

[2]...حدائقِ بخشش ، صفحہ:136۔