Book Name:Aala Hazrat Ki Shayari Aur Ishq e Rasool

میں قصیدہ نہ لکھنے کی نفیس اور عشق ومحبت میں ڈوبی ہوئی وجہ اس طرح بیان فرمائی کہ

کروں مدحِ اہلِ دُوَل رضا پڑے اس بلا میں مِری بلا                                            میں گدا ہوں اپنے کریم کا مِرا دین پارۂ ناں نہیں ( [1] )

وضاحت:یعنی اے رضاؔ کیا میں دولت مندوں ، دنیا کے نوابوں اور حکمرانوں کی تعریف و خوشامد کروں؟ ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔  مالداروں کی خوشا مد کرنا ایک بَلا  ( مصیبت ) ہے اور اس بلا میں مری بلا ہی پڑے۔   ( یعنی مجھ سے تو ایسا ہو ہی نہیں سکتا )  جبکہ دوسرے مِصْرَع میں فرماتے ہیں کہ میں تو اپنے رسولِ کریم ، محبوبِ عظیم صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دَربارِ دُربار کا بھکاری ہوں ، میرا دِین روٹی کا ٹکڑا  نہیں کہ جدھر مالدیکھا اُدھر لُڑھک گئے۔  ( [2] )  اللہ پاک ہمیں بھی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ جیسی خود داری نصیب فرمائے۔  اٰمِین بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم     ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

خوشامد سے بچیں

پیارے اسلامی بھائیو ! بیان کردہ شعر سے معلوم ہوا ! کہ اللہ والے دنیا والوں کی خُوشامد و چاپلوسی نہیں کرتے * کیونکہ دولت مندوں کی خُوشامدتو وہ کرےجسے دُنیا کی ذلیل دَولت پانے کالالَچ ہو * جبکہ اللہ والے توقَناعت کی قیمتی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں * اللہ والوں کی نظر دولتمندوں کے فانی مال پر نہیں بلکہ اللہ والوں کورَحمتِ الٰہی پر بھروسا ہوتا ہے * اللہ  والوں کے دل محبتِ اِلٰہی اور محبتِ رسول صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے سرشار ہوا کرتے ہیں * یاد رکھئے !  مالداروں کی چاپلوسی کرنا ، ان کی خوشامد کرنا شرعاً سخت


 

 



[1]...حدائقِ بخشش ، صفحہ:109۔

[2]...ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، صفحہ:30۔