Book Name:Aala Hazrat Ki Shayari Aur Ishq e Rasool
کے بہت بڑے عاشقِ رسول تھے * اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی پوری زندگی عشقِ رسول میں گزری ہے * آپ گفتگو فرماتے تو الفاظ کی صورت میں عشقِ رسول کے جام پلاتے * آپ قلم اُٹھاتے تو تحریر کی صورت میں عشقِ رسول کوفروغ دیتےنظر آتے * گویا کہ آپ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ عشقِ رسول کے جام پینے اورپِلانے میں صرف ہوا ہے * آپ کی شاعری آپ کے عشقِ رسول کا صحیح پتہ دیتی ہے۔
یوں تواعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ بہت سی خصوصیات کے مالک تھے ، مگر خاص بات یہ ہے کہ آپ کے کئی اَشعار قرآنِ پاک کے تفسیری معنیٰ اور احادیث کی طرف اِشارہ کرتے ہیں ، گویا قرآن وحدیث میں جو پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان بیان ہوئی ہے ، وہ اعلی حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے کئی اَشعار سے پتہ چلتی ہے۔ جیسے ایک جگہ فرماتے ہیں:
مومن ہوں مومنوں پہ رؤفٌ رحیم ہو سائل ہوں سائلوں کو خوشی لَانَہَر کی ہے ( [1] )
اس میں قرآنِ پاک کی اس آیتِ کریمہ کی طرف اشارہ ہے:
وَ اَمَّا السَّآىٕلَ فَلَا تَنْهَرْؕ(۱۰) ( پارہ:30 ، سورۂ الضحٰی:10 )
ترجمۂ کنز الایمان: اور منگتا کو نہ جھڑکو ۔
سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ ایک اور جگہ فرماتےہیں:
مجرم بُلائے آئے ہیں جَآءُوۡکَ ہے گواہ پھر رد ہو کب یہ شان کریموں کے در کی ہے ( [2] )
اس شِعرمیں قرآنِ پاک کی اس آیت ِ مبارکہ کی طرف اِشارہ ہے: