Book Name:Aala Hazrat Ki Shayari Aur Ishq e Rasool

دامنِ رحمت سے وابستگی کی اُمّید دِکھائی ہے:

وہ سُوئے لالہ زار پھرتے ہیں                  تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں ( [1] )

وضاحت:اے بہار جُھوم جا کہ تجھ پر بہاروں کی بہار آنے والی ہے۔ وہ دیکھ !  مدینے کے تاجدار  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُوئے لالہ زار یعنی جانِب گُلزار تشریف لا رہے ہیں۔

مَقْطَع  ( یعنی آخر ی شِعر جس میں شاعِر کا تَخَلُّص آتا ہے ) میں بارگاہِ رسالت میں اپنی عاجِزی اور مسکینی کا نقشہ  کچھ یوں کھینچا ہے کہ ،

کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضاؔ                   تجھ سے شَیْدا ہزار پھرتے ہیں ( [2] )

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے مِصْرَعِ ثانی  ( دوسرےمِصْرَع ) میں بطورِ عاجزی اپنے لئے کُتّے  کا لفظ اِستعمال فرمایا ہے ، مگر اَدَباً یہاں شَیْدالکھا ہے ( جس کا مطلب ہے عاشِق ) ۔

وضاحت:اِس مَقْطَع میں عاشِقِ ماہِ رِسالت ، سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کمال اِنکساری کا اِظہار کرتے ہوئے اپنے آپ سے فرماتے ہیں:اے احمد رضا ! تُو کیا اور تیری حقیقت کیا ! تجھ جیسے تو ہزاروں عاشِق گلیوں میں دیوانہ وارپھر رہے ہیں۔

یہ غزل عَرْض کرکے دِیدار کے اِنتظار میں مُؤدَّب ( یعنی بااَدَب ) بیٹھے ہوئے تھے کہ قسمت انگڑائی لیکر جاگ اُٹھی اور چشمانِ سریعنی سر کی آنکھوں  سے بیداری میں زیارتِ محبوبِ باری سے مُشرَّف ہوئے۔  ( [3] )  

پیارے اسلامی بھائیو !  * یقیناًاعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ سچےعاشقِ رسول تھے ، بلکہ


 

 



[1]...حدائقِ بخشش ، صفحہ:99۔

[2]...حدائقِ بخشش ، صفحہ:100۔

[3]...تذکرۂ امام احمد رضا ، صفحہ:11 تا 12۔