Book Name:Aala Hazrat Ki Shayari Aur Ishq e Rasool

ہم نے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کے عشقِ رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر مبنی چاند سے متعلق کچھ اَشعار اور ان کی وضاحت سُنی ، حدائقِ بخشش میں ایسے ہی کئی اَشعار جا بجا اپنی خوشبوئیں بکھیر رہے ہیں ، آپ کی لکھی ہوئی نعتوں کو پڑھتے جائیں سنتے جائیں لفظ ، لفظ سے عشق و محبت کا چشمہ پھوٹتا نظر آتا ہے۔  آپ کی لکھی ہوئی بعض نعتیں عالَمِ اسلام  کے بچے بچے کی زبان پر ہیں ، جسے دیکھئے ہر ایک یہی کہتا نظر آتا ہے:

سب سے اَولیٰ و اَعلیٰ ہمارا نبی                    سب سے بالا و وَالا ہمارا نبی

خَلق سے اَولیا ، اَولیا سے رُسُل                اور رَسولوں  سے اَعلیٰ ہمارا نبی

کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیے             دینے والا ہے سچا ہمارا نبی

غمزدوں کو رضاؔ مژدہ دیجئے کہ ہے            بیکسوں  کا  سہارا  ہمارا  نبی ( [1] )

اعلیٰ حضرت کا عِشْقِ رسول

پیارے اسلامی بھائیو !  اس میں شک نہیں کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے شاعِری میں جو مَقام پایا ہے ، اس کی مِثال نہیں ملتی۔  یقیناً یہ کہا جاسکتا ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کے لکھے ہوئے کلاموں کو بارگاہِ مصطفےٰ میں بھی قبولیت حاصل تھی۔  آئیے اسی طرح کا ایک واقعہ سنتے ہیں ، چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ دُوسری بار حج کے لئے حاضِر ہوئے تو مدینۂ منوَّرہ میں نبیِ رَحمت ، شفیعِ اُمّت  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زِیارت کی آرزو لئے روضۂ اَطہر کے سامنے دیر تک صلوٰۃ وسلام پڑھتے رہے ، مگر پہلی رات قسمت میں یہ سَعادت نہ تھی۔  اِس موقع پر وہ معروف نعتیہ غَزل لکھی ، جس کے مَطْلَع یعنی پہلے شعرمیں


 

 



[1]...حدائقِ بخشش ، صفحہ:138 تا140۔