Book Name:Aala Hazrat Ki Shayari Aur Ishq e Rasool

وضاحت:یعنی ایک آسمانوں کا چاند ہے اور ایک مدینے کا چاند ہے۔  آسمانوں کا چاند بھی روشنی بکھیرتا ہے مدینے کا چاند بھی نور کی خیرات بانٹتا ہے ، آسمانوں کا چاند جو روشنی دیتا ہے وہ ایک دو پہر تک کے لئے ہوتی ہے جبکہ مدینے کا چاند اگر نور کی جھلک بھی عطا فرما دے تو دنیا و آخرت دونوں روشن ہو جاتے ہیں۔  اسی لئے ایک اور مقام پر نور کی خیرات لینے کے لئے عرض کرتےہیں:

چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے    مِرا دِل بھی چمکا دے چمکانے والے ( [1] )

چودھویں کا چاند اور طیبہ کا چاند

5 ایک اور مقام پر فرماتے ہیں  کہ چاند سورج تو آقا کریم ، رسولِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے رُخِ روشن کے سامنے کچھ بھی نہیں ، چنانچہ اِرْشاد فرماتے ہیں:

خُورشید تھا کِس زور پر کیا بڑھ کے چمکا تھا قمر        بے پردہ جب وہ رُخ ہوا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں ( [2] )

وضاحت:یعنی عین دوپہر کے وقت سورج اپنے عروج پر ہو ، پھر رات ہو جائے اور چاند اپنے جوبن پر آجائے ، ایسے میں جانِ عالَم ، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا رُخِ انور پردے سے باہر آئے تو سورج بھی شرما جائے گا ، چاند بھی آنکھیں چُرائے گا اور منہ چھپائے گا کیونکہ جیسے میرے سرکار ہیں ایسا نہیں کوئی۔  اس میں اس حدیثِ پاک کی طرف اِشارہ بھی ہے کہ حضرت جابر بن سَمُرہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں نے رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوچاندنی رات میں سُرخ ( دھاری دار )  حُلّہ پہنےہوئے دیکھا ، میں کبھی چاندکی طرف دیکھتا اور کبھی آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چہرۂ اَنور کو دیکھتا ، تو مجھے آپ کا چہرہ چاند سے بھی زِیادہ خُوبصُورت نظر


 

 



[1]...حدائقِ بخشش ، صفحہ:185۔

[2]...حدائقِ بخشش ، صفحہ:110۔