Book Name:Jahannam Se Chutkara Kaise Mila

انہیں گُرزوں سے ماریں گے ، جہنمیوں کےپاؤں پیشانی کے بالوں سے باندھ دئیے جائیں گےاورگناہوں کی کالک سے ان کے چہرے سیاہ ہو جائیں گے ، اَہْلِ جہنم دوزخ سے  چِلّائیں گے اور داروغَۂ جہنّم حضرت مالِک  عَلَیْہِ السَّلَام  کو یُوں پُکارتے پھریں گے : اے مالک! ہم پر عذاب کا وعدہ سچا ہو چکا ، اے مالک!بیڑیاں ہم پر بہت بھاری ہیں ، اے مالک! ہماری جِلدیں پک چکی ہیں ، اے مالک! اب ہمیں اس سے نکال د ے ہم دوبارہ بُرے اعمال نہیں کریں گے۔  دوزخ کے فرشتے جواب دیں گے : ہائے افسوس! امان کا وقت جا چکا ، اب  تمارے لئے جہنّم سے نکلنے کی کوئی راہ نہیں! پڑے رہو اسی میں دُھتکارے ہوئے اور کلام  مت کرو!

اب اَہْلِ جہنّم نا امید ہو جائیں گے  اور اپنے گُنَاہوں پر افسوس کریں گےمگر اب  یہ ندامت  کچھ کام نہ آئے گی ، نہ ہی افسوس فائدہ دے گا۔ اَہْلِ جہنّم کو طوق پہنا کر منہ کے بل ڈال دیا جائے گا ، ان کے اوپر ، نیچے ،  دائیں بائیں ہر طرف آگ ہی آگ ہو گی ، وہ آگ کے اندر غرق ہوں گے ، آگ ہی ان کا کھانا ہو گی ، آگ ہی پہناوا ہو گی اور آگ ہی ان کا بچھونا ہو گی ،  جہنمیوں کو تارکول کا لباس پہنایا جائے گا ، جہنمیوں کو گُرزمارے جائیں گے ، جہنمیوں کو بھاری بیڑیاں پہنائی جائیں گی ، جہنمی جہنم کی تنگ وادیوں میں چیخیں گے  اور اس کے گہرے  گڑھوں میں  لگاموں میں جکڑے ہوں گے۔ جہنمیوں پر  ہنڈیا کی طرح جوش مارتی آگ ڈالی جائے گی وہ واویلا کرتے ، آہ وزاری کرتے چِلّاتے پھریں گے ، جہنمی  جب بھی موت کو پکاریں گے ان کے سَروں پر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا   جو ان کی کھال اور پیٹ کے اندر کا سب کچھ  پگھلا دے گا ، جہنمیوں کے لئے لوہے کے گُرْز ہوں گے جو اُن کی پیشانیوں کو چُورا چُورا کر دیں گے اور ان کے منہ سے خون ملی پیپ نکلے گی ، شدتِ پیاس